پوتن اور کم جونگ ان کی ملاقات، جس میں لیموزین، چائے سیٹ اور خنجر جیسے تحائف کا تبادلہ ہوا،تصویر کا ذریعہEPA

  • مصنف, جیما کریو
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • 23 منٹ قبل

روسی صدر ولادیمیر پوتن اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے درمیان تحائف کا تبادلہ ہوا جس میں روسی ساختہ لیموزین، چائے کے سیٹ اور آرٹ ورک شامل ہیں۔صدر پوتن کا تقریباً 25 سال میں شمالی کوریا کے پہلے دورے کے موقع پر پروقار استقبال کیا گیا۔پوتن کے شمالی کوریا کے دورے کا آغاز کم جونگ اُن سے ملاقات سے ہوا۔ روس کے سرکاری میڈیا نے کریملن کے معاون یوری اوشاکوف کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر پوتن کی کم جونگ سے ملاقات تقریباً دو گھنٹے جاری رہی اور اس موقع پر شمالی کوریا کے رہنما کو ایک پرتعیش لیموزین گاڑی کا تحفہ دیا گیا۔دونوں سربراہانِ مملکت کو اس گاڑی میں گھومتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور لیکن یہ واضح نہیں کہ آیا یہ تحفے میں دی گئی گاڑی تھی یا نہیں۔

فروری میں صدر پوتن نے کم جونگ ان کو روسی ساختہ اوروس نامی ایک اور سیڈان تحفے میں دی تھی جو روسی رہنما خود بھی استعمال کر رہے تھے۔خیال کیا جاتا ہے کہ کم گاڑیوں کے شوقین ہیں اور ان کے پاس لگژری غیر ملکی گاڑیاں بڑی تعداد میں موجود ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ اس بار انھیں کون سا اورس ماڈل تحفے میں ملا۔وہ میباخ لیموزین، مرسڈیز، رولز رائس فینٹم اور لیکسس سپورٹس یوٹیلٹی گاڑی میں نظر آئے ہیں۔،تصویر کا ذریعہEPAکہا جاتا ہے کہ روسی رہنما نے کم جونگ ان کو چائے کا سیٹ اور ایڈمرل کا خنجر بھی دیا۔ روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق اوشاکوف کا کہنا تھا کہ چائے کا سیٹ ’بہت خوبصورت‘ تھا۔تاہم دوسری جانب یہ بھی کہا گیا کہ صدر پوتن کو بھی ’بہت اچھے تحفے‘ دیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان میں آرٹ ورک اور مجسمے بھی شامل ہیں۔،تصویر کا ذریعہGetty Imagesدونوں رہنماؤں کے درمیان یہ اہم ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دونوں ممالک کو بین الاقوامی دُنیا کی جانب سے مخالفت اور عالمی تنہائی کا سامنا ہے۔حالیہ برسوں میں دونوں مُمالک کے درمیان تعلقات میں اضافہ ہوا، خاص طور پر 2022 میں روس کے یوکرین پر مکمل حملے کے بعد سے۔خیال کیا جاتا ہے کہ شمالی کوریا دونوں ممالک پر بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود جنگ کے لیے روس کو توپ خانے، راکٹ اور بیلسٹک میزائل فراہم کر رہا ہے تاہم فریقین پابندیوں کی خلاف ورزی سے انکار کرتے ہیں۔بات چیت کے دوران صدر پوتن نے کم جونگ ان کا روسی پالیسی کی مسلسل اور غیر متزلزل حمایت پر شکریہ بھی ادا کیا۔کم جونگ ان نے روس کو شمالی کوریا کا ’سب سے ایماندار دوست‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات ’ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔‘ انھوں نے ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لیے ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے۔ان دونوں کی آخری ملاقات ستمبر میں ہوئی تھی جب کم جونگ ان نے روس میں واقع ووستوکنی کاسموڈروم کا دورہ کیا تھا۔ چار سال میں یہ ان کا پہلا بیرون ملک دورہ تھا۔صدر پوتن نے کم جونگ ان کو آئندہ ملاقات کے لیے ماسکو آنے کی دعوت دی ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}