ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے کورونا وائرس فنڈ میں 15 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، اسپیشل آڈٹ رپورٹ میں جعلی بلنگ، بلیک لسٹ کمپنی کو ٹھیکے دینے کی نشاندہی سامنے آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق راشن، لائٹس لگانے اور دواؤں کے نام پر 39 کروڑ کی غیر مصدقہ خریداری کی گئی، ڈی سی گوجرانوالہ نے مہنگی پرائیویٹ گاڑیاں کرائے پر لے کر تقریباً 1 کروڑ کا نقصان کیا، ایم او سروسز ملتان نے جنریٹر مہنگے داموں کرائے پر لے کر 20 لاکھ کا نقصان کیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق مختلف اضلاع میں کورونا ادویات کی 22 کروڑ کی مشکوک خریداری کی گئی، وزیراعلی کے لئے ہیلی پیڈ بنانے میں 27 لاکھ روپے کی بے ضابطگی کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق لیہ اور بھکر کے محکمہ صحت حکام نے 2 کروڑ روپے کے کورونا وائرس کی اشیاء کے جعلی بل دیے، محکمہ صحت حکام نے ڈیڑھ ارب روپے کی غیرضروری کورونا دوائیں خریدیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق مختلف اضلاع کی انتظامیہ نے 23 کروڑ روپے کی مہنگی ادویات خریدیں، فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی، اسپتال میں مہنگی خریداری پر37 لاکھ سے زائد کا نقصان کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ڈی ایچ اے میانوالی، عیسیٰ خیل اسپتال میں مہنگی خریداری پر 17 لاکھ سے زائد کا نقصان ہوا، محکمہ صحت پنجاب نے 50 کروڑ کے فنڈ کورونا کمیٹی سے اجازت کے بغیرخرچ کیے۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پی ڈی ایم اے لاہور نے بلوچستان سے زائرین کے نام پر پرائیویٹ کپمنی کو 1 کروڑ روپے اضافی دیے، ڈی سی چکوال نے بغیر اجازت ڈیڑھ کروڑ پی ایم ٹائیگر فورس پر خرچ کیے، ڈی ڈی ایم اے سرگودھا نے 18 لاکھ سے زائد کی بوگس خریداری کی۔
رپورٹ کے مطابق ٹیچنگ اسپتال سرگودھا نے ایک بلیک لسٹ کمپنی کو 30 لاکھ کا ٹھیکا دیا، 61 کروڑ کے دواؤں کے ٹھیکے خلافِ قانون چند منتخب کمپنیوں کو دیے گئے۔
Comments are closed.