صوبۂ پنجاب کا نئے مالی سال 23-2022ء کا بجٹ پیر 13 جون کو پیش ہو گا۔
محکمۂ خزانہ پنجاب کے ذرائع کے مطابق بجٹ کا مجموعی حجم 2700 ارب سے زائد ہو گا، جس میں نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔
ذرائع محکمۂ خزانہ پنجاب نے بتایا کہ ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اور پینشن میں 5 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع محکمۂ خزانہ پنجاب کے مطابق صوبے بھر میں لیپ ٹاپ اسکیم دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سستا آٹا، روٹی، گھی، چینی اسکیم کے فنڈ بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
محکمۂ خزانہ پنجاب کے ذرائع نے بتایا ہے کہ آٹے، گھی اور چینی پر 200 ارب روپے کی سبسڈی دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، غیر ترقیاتی اور جاری اخراجات کے لیے 1700 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
محکمۂ خزانہ پنجاب کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ترقیاتی بجٹ کے لیے 660 ارب کا فنڈ مختص کرنے اور محصولات کا ہدف 400 ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
ذرائع محکمۂ خزانہ پنجاب کے مطابق پنجاب حکومت وفاق سے واجب الادا رقم کی مد میں 120 ارب روپے کی رقم وصول کرے گی، تعلیم کے لیے 415 ارب کروڑ کے فنڈز مختص کرنے کی سفارشات ہیں۔
محکمۂ خزانہ پنجاب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبے میں صحت کے لیے 300 ارب روپے کے فنڈز مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، پنجاب پولیس کے لیے 150 ارب روپے کا فنڈ مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع محکمۂ خزانہ پنجاب نے بتایا ہے کہ عوامی ریلیف پیکیج کے لیے صوبے میں ہنگامی بنیادوں پر 1 ارب 31 کروڑ روپے کا فنڈ مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
محکمۂ خزانہ پنجاب کے ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ شعبۂ زراعت کے لیے 38 ارب روپے کا نان ڈیولپمنٹ فنڈ مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
ذرائع محکمۂ خزانہ پنجاب کا یہ بھی کہنا ہے کہ خواتین کی ترقی کے لیے محکمۂ ویمن ڈیولپمنٹ کو 37 کروڑ روپے کا بجٹ دینے کی تجویز بھی زیرِ غور ہے۔
Comments are closed.