بدھ 26؍جمادی الاول 1444ھ 21؍دسمبر 2022ء

پنجاب میں گورنر راج لگا تو اس کا وقت 6 ماہ ہوگا، وفاقی وزیر داخلہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اگر پنجاب میں گورنر راج لگا تو اس کا وقت 6 مہینے تک ہوگا۔ اگر یہ غیر آئینی اقدامات کی طرف جائیں گے تو حکومت گورنر راج نافذ کر سکتی ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ گورنر پنجاب نوٹیفکیشن جاری کریں گے، جس کے نتیجے میں پرویز الٰہی وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے۔ گورنر وزیراعظم کو گورنر راج لگانے سے متعلق کہہ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں بیورو کریسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ آئین اور قانون کے مطابق چلیں۔

انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے اپنے بیان میں مزید کہا کہ پرویز الٰہی کی وزارت اعلیٰ کے خاتمے کے بعد ہمارے وزیراعلیٰ حمزہ شہباز ہوں گے۔ پی ٹی آئی کچھ بھی کرے،آئین سے مزاحمت نہیں کر سکتی۔ ملکی آئین میں واضح تحریر ہے کہ وزیراعلیٰ اعتماد کا ووٹ نہ لے تو وہ عہدے پر نہیں رہے گا۔ گورنر کی مرضی ہے کہ وہ جب بہتر سمجھیں اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ ان کے پاس نمبر پورے نہیں، لیکن اگر ان کا ایسا دعویٰ ہے تو اعتماد کا ووٹ لے لیں۔انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی سے مذاکرات سے متعلق کوئی پیش رفت میرے علم میں نہیں۔

رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ الیکشن تو تب ہی ہوتے کہ اسمبلیاں توڑ دی جاتیں، اب تو یہ پختونخوا کی اسمبلی توڑنے سے بھی بھاگ رہے ہیں۔ عمران خان ملک دشمن ایجنڈے پر کام کر رہا ہے۔ ان کا بنیادی ایجنڈا ہی یہ ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہو جائے۔ جب کہ عمران خان کے سوا اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ، سیاستدان اور پوری قوم چاہتی ہے کہ ملک میں استحکام ہو۔ عدالت سے عمران خان کو کوئی ریلیف نہیں ملنے والا۔ ووٹ آف کانفیڈینس لینے کے سوا ان کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔

You might also like

Comments are closed.