اتوار 26؍شعبان المعظم 1444ھ19؍مارچ 2023ء

پنجاب بیوروکریسی میں تقرر و تبادلوں میں خرد برد کا الزام

ڈپٹی سیکریٹری ہیومن رائٹس اینڈ مینارٹیز افیئرز ڈیپارٹمنٹ طارق محمود کا کہنا ہے کہ کرپٹ اور بدعنوان افسروں کو من پسند پوسٹنگ دے کر میرٹ کا قتل عام کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایماندار افسروں کو نظر انداز کر کے کرپٹ اور سیاسی سفارش والے جونیئر افسروں کو اہم آسامیوں پر تعینات کیا گیا۔ پنجاب میں بیوروکریسی کے تقرر و تبادلے قانون کو بالائے طاق رکھ کر کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے چیف سیکریٹری پنجاب زاہد اختر کی تعیناتی پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ تعیناتی غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر اخلاقی ہے۔

چیف سیکریٹری پنجاب زاہد اختر زمان کو لکھے گئے خط میں ڈپٹی سیکریٹری طارق محمود کا کہنا ہے کہ گریڈ 22 کی چیف سیکریٹری پنجاب کی آسامی پر گریڈ 21 کے افسر کی تعیناتی قانون اور سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔

ڈپٹی کمشنر لاہور کی آسامی گریڈ 20 کی ہے جبکہ آپ نے گریڈ 18 کی آفیسر رافعہ حیدر کو کس قانون کے تحت ڈی سی لاہور تعینات کیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ گریڈ 17 کے افسر کو سیکریٹری پی سی بی ایل کی اہم ترین آسامی پر کس قانون کے تحت تعینات کیا گیا۔ ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں گریڈ 20 کی ڈپٹی کمشنر کی آسامیوں پر میرٹ کی دھجیاں اُڑائی گئیں۔

اس میں یہ بھی کہا گیا کہ تمام ڈی سی گریڈ 18 کے جونیئر افسر تعینات کردیے گئے۔  مختلف اداروں میں ڈائریکٹر جنرلز کی گریڈ 20 کی آسامیوں پر گریڈ 18 کے افسر کس قانون کے تحت تعینات کیے گئے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایکس کیڈر سیکریٹری انفارمیشن کس قانون کے تحت لگایا گیا۔

خط میں ڈپٹی سیکریٹری نے چیف سیکریٹری پنجاب زاہد اختر سے کہا ہے کہ 12 سال سروس کے بعد مجھے رولز کے مطابق ایڈیشنل سیکریٹری تعینات کرنا تھا لیکن ایڈیشنل ڈی سی تعینات کردیا گیا۔

اس میں یہ بھی کہا کہ آپ نے میرے جونیئرز کو ڈپٹی کمشنر جبکہ مجھے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر تعینات کر کے امتیازی سلوک برتا۔

ان کا کہنا تھا کہ میری بطور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل لودھراں کی تعیناتی کے احکامات غیر قانونی ہیں انہیں نہیں مانتا، استعفیٰ دے کر گھر بیٹھ جاؤں گا لیکن آئین و قانون سے کھلواڑ پر خاموش نہیں رہوں گا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.