اسلام آ باد :پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب الیکشن نظرثانی کیس میں جواب جمع کرا دیا ہے ، جس میں الیکشن کمیشن کی نظرثانی اپیل مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ نظرثانی اپیل میں نئے نکات نہیں اٹھائے جاسکتے، الیکشن کمیشن نظرثانی اپیل میں نئے سرے سے دلائل دینا چاہتا ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی نظر ثانی اپیل پر سماعت ہوئی ، پاکستان تحریک انصاف نے اپنا جواب جمع کرادیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست پر سماعت کی ۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وکیل عدالت میں پیش ہوگئے، انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف سمیت کسی فریق کے جواب کی کاپی نہیں ملی، تمام جوابات کا جائزہ لینے کیلئے موقع دیا جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ اپنی درخواست پر تو دلائل دیں، آئندہ سماعت پر کوئی نیا نکتہ اٹھانا ہوا تو اٹھا سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے پنجاب میں انتخابات کی تاریخ سے متعلق نظر ثانی درخواست پر دلائل کا آغاز کردیا۔ پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب الیکشن نظرثانی کیس میں جواب جمع کرادیا، جس میں الیکشن کمیشن کی نظرثانی اپیل مسترد کرنے کی استدعا کردی گئی۔
پی ٹی آئی نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ نظرثانی اپیل میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نئے نکات اٹھائے ہیں، نظرثانی اپیل میں نئے نکات نہیں اٹھائے جاسکتے، الیکشن کمیشن نظرثانی اپیل میں نئے سرے سے دلائل دینا چاہتا ہے، عدالت نے اپنے فیصلے میں کوئی تاریخ نہیں دی، عدالت نے 90 روز میں انتخابات کیلئے ڈیڈلائن مقرر کی تھی۔
ا نتخابات کیلئے 30 اپریل کی تاریخ دی، الیکشن کمیشن نے 30 اپریل کی تاریخ کو تبدیل کردیا، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیکر 30 اپریل کی تاریخ کو کور کیا، 30 اپریل کی تاریخ میں 13 دن کی تاخیر ہوئی، عدالت نے فیصلے میں 13 دن کی تاخیر کو کور کیا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن چاہتا ہے سپریم کورٹ نظریہ ضرورت کو زندہ کرے، نظریہ ضرورت دفن کیا جاچکا جسے زندہ نہیں کیا جاسکتا، 90 روز میں الیکشن آئینی تقاضہ ہے۔
Comments are closed.