پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج 11 بجے دن ہونے جا رہا ہے جس کا ون پوائنٹ ایجنڈا وزیراعلیٰ کا انتخاب ہے۔
حمزہ شہباز اور چوہدری پرویز الہٰی وزارتِ اعلیٰ کے لیے امیدوار ہیں۔
اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق ہدایت کی گئی ہے کہ کوئی ممبر موبائل فون ہاؤس میں لے کر نہیں جائے گا، تمام ارکان اپنے فون باہر سیکیورٹی کو جمع کرائیں گے۔
یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ خواتین ارکان اپنے ہینڈ بیگ سیکیورٹی کو جمع کرائیں گی، ارکانِ اسمبلی شناختی کارڈ اور اسمبلی کارڈ لازمی ساتھ لائیں گے۔
گزشتہ روز نئے وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر ہونے والا پنجاب اسمبلی کا اجلاس 3 گھنٹے 53 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا اور کچھ دیر بعد ہی ملتوی کر دیا گیا تھا۔
پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی نے اجلاس کی صدارت کی، جس کے بعد اجلاس میں مرحوم رکنِ اسمبلی کے لیے فاتحہ خوانی ہوئی۔
اجلاس میں اسپیکر نے آئین کے آرٹیکل 133 کے تحت وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب کے لیے کاغذاتِ نامزدگی سیکریٹری اسمبلی سے حاصل کرنے کی ہدایت کی تھی۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب سے قبل گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا۔
یہ بات وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک بیان میں بتائی ہے۔
فواد چوہدری کے مطابق نئے گورنر پنجاب کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئین کے مطابق ڈپٹی اسپیکر قائم مقام گورنر پنجاب دوست محمد مزاری ہوں گے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ گورنر پنجاب چوہدری سرور کو چوہدری پرویز الہٰی کے کہنے پر برطرف کیا گیا ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری سرور وزارتِ اعلیٰ کے منصب کے لیے چوہدری پرویز الہٰی کی مخالفت کر رہے تھے۔
حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ چوہدری سرور حمزہ شہباز کے لیے مہم چلا رہے تھے۔
پرویز الہٰی نے وزیرِ اعظم عمران خان کو ٹیلی فون کر کے اس بات کی شکایت کی۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے صدرِ مملکت عارف علوی کو گورنر پنجاب چوہدری سرور کی برطرفی کے لیے ایڈوائس دی۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل وزیرِ اعظم عمران خان سے مشاورت کے بعد گورنر پنجاب چوہدری سرور نے عثمان بزدار کا پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ سے استعفیٰ منظور کیا تھا۔
Comments are closed.