اوسلو: اگر آپ ساحل پر جاتے ہیں تو وہاں پلاسٹک کے ڈھیر کو دیکھ کر فوراً خیال آتا ہے کہ اسے کیسے صاف کیا جائے؟ دوسری جانب غصہ بھی آتا ہے کہ آخریہ نہ ختم ہونے والی بلا یہاں کیسے پہنچی ہے؟
اب ناروے کی یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹٰیکنالوجی (این ٹی این یو) نے ایک ایپ تیار کی ہے جو بتاسکتی ہے کہ یہ کچرہ آخر کہاں سے آیا ہے؟ اس ایپ کو استعمال کرکے ساحل پر چہل قدمی کرنے والے عام افراد بھی کچرے کی تصویر لے کر اس کے جی پی ایس محددات (کوآرڈینیٹس) کے ساتھ اسے ایپ کے ڈیٹا بیس میں بھیج سکتے ہیں۔
جوں ہی آپ پلاسٹک سے بنی کسی شے کی تصویر لیتے ہیں، ایپ ڈیٹا بیس سے پہچان لیتی ہے کہ یہ کونسی شے ہے۔ اس کے بعد وہ پانی کی لہروں، موسمیاتی کیفیات اور سمندری بہاؤ (کرنٹس) کی مدد سے جاننے کی کوشش کرتی ہے کہ یہ آخر پلاسٹک کا کوڑا کرکٹ کہاں سے آیا ہے۔ اس طرح ایک محتاط اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ کس سمندری راہ سے ساحل تک پہنچا ہے۔
سائنسداں کے مطابق کم ازکم ناروے میں اس ایپ کی بدولت متعلقہ اداروں مثلاً بلدیاتی محکموں کو بھی خبردار کیا جائے گا تاکہ آلودگی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اس کے ساتھ کوڑا کرکٹ والی جگہوں کی صفائی ہنگامی بنیادوں پر کی جائے گی۔
ابتدائی طور پر یہ ایپ 100 افراد آزمائیں گے۔ انہیں سمندری کچرہ اٹھانے کے منصوبے کے تحت ساحلوں پر بالخصوص پلاسٹک کے کوڑے کی نشاندہی کا کام سونپا جائے گا۔ تاہم اسے اگلے موسمِ بہار میں آزمایا جائے گا۔ ایپ بنانے والی خاتون ماہر کرسٹینا ہیلوِک کہتی ہیں کہ ’ کوڑے کو صاف کرنا عموماً اس وقت تک مفید نہیں ہوتا جب تک اس پلاسٹک کا سراغ نہ لگایا جائے۔ اس لیے ضروری ہے کہ بہتر فوائد کے لیے فوری طور پر اس مقام کا پتہ لگایا جائے جہاں سے پلاسٹک آیا ہے۔‘
اگلے مرحلے میں اس ایپ کو دنیا کے دیگر ممالک تک وسیع کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
Comments are closed.