پشاور کے علاقے حیات آباد میں ایف سی کی گاڑی پر ہوئے خودکش دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں، خود کش حملہ آور علاقہ پجگی سے گاڑی میں آیا تھا جس کے بارے میں تمام تفصیلات نادرا سے حاصل کر لی گئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ خودکش دھماکے کے ملزمان کی مبینہ سہولت کاری پر 3 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کے پیشِ نظر کارروائی کی گئی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق خود کش حملہ آور علاقہ پجگی سے گاڑی میں سوار ہوا جو مختلف علاقوں سے ہوتا ہوا حیات آباد پہنچا، خودکش حملہ آور کا ٹارگٹ سیکیورٹی فورسز کی گاڑی تھی۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی نے خودکش حملہ آور کا موبائل فون اور سم برآمد کر لی، خود کش حملہ آور کے زیرِ استعمال موبائل سم کسی اور کے نام پر تھی۔
پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سم کے مالک کو حراست میں لے لیا ہے، جس نے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ مجھ سے موبائل سم گم ہو گئی تھی۔
پولیس ذرائع کے مطابق خود کش حملہ آور نے ملک کے مختلف حصوں سے آنے والی کالز پر بات کی۔
پولیس ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ خود کش حملہ آور سے متعلق تمام تفصیلات پولیس نے نادرا سے حاصل کر لیں۔
واضح رہے کہ 18 جولائی کو پشاور کے علاقے حیات آباد کے قریب ایف سی کی گاڑی پر خودکش حملہ کیا گیا تھا جس میں اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی ہوئے تھے۔
Comments are closed.