اتوار 13؍رجب المرجب 1444ھ5؍فروری 2023ء

پرویز مشرف کی ہنگامہ خیز زندگی ایک نظر میں

’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ کا نعرہ متعارف کروانے والے سابق صدر پاکستان جنرل (ر) پرویز مشرف اپنے غیر معمولی فیصلوں اور متنازع اقدامات کے باعث ملکی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔

کارگل جنگ سے لے کر نواز حکومت کا تختہ اُلٹنے تک اور خود کو باوردی صدر بنوانے سے لے کر ملک سے باہر جانے تک پرویز مشرف کی زندگی ہنگامہ خیز رہی۔

پاکستان کی تاریخ میں پرویز مشرف کا کردار اہم اور متنازع رہا ہے، 7 اکتوبر 1998 کو چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے پر فائز ہوئے۔

وہ بارہ اکتوبر 1999 کو نواز شریف کی حکومت ختم کر کے چیف ایگزیکٹو بن گئے۔ پرویز مشرف کو کارگل آپریشن کے مرکزی کردار کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔

انہوں نے نائن الیون حملے کے بعد القاعدہ کے خلاف افغان جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی بننے کی امریکی پیشکش بھی قبول کی۔

اپریل 2002 میں ریفرنڈم کروا کے باقاعدہ صدر پاکستان منتخب ہوگئے۔ 2004ء میں اسمبلی سے مسلم لیگ (ق) کی حمایت سے آئین میں 17ویں ترمیم کروا کے مزید 5 سال کے لیے باوردی صدر منتخب ہوگئے۔

نومبر 2007ء کو آئین مخالف اقدامات کر کے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو معزول کردیا، جو بڑا تنازع بنا اور عدلیہ آزادی تحریک شروع ہوئی۔

جنرل پرویز مشرف کو فوج کے سربراہ کے عہدے سے 9 سال بعد 28 نومبر 2007ء کو سبکدوش ہونا پڑا۔

انہوں نے 29 نومبر 2007ء کو 5 سال کے نئے دور کے لیے صدر کا حلف اُٹھایا لیکن اس عہدے پر زیادہ عرصے برقرار نہ رہ سکے، 18 اگست 2008 کو مستعفی ہوکر ملک سے باہر چلے گئے۔

11 اگست 1943 کو دہلی میں پیدا ہونے والے پرویز مشرف کراچی کے سینٹ پیٹرک ہائی اسکول میں پڑھے، بعد میں ایف سی کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی۔

پرویز مشرف نے 1961 میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا اور اسپیشل سروسز گروپ میں شمولیت اختیار کی، 1965 اور 1971 کی جنگوں میں بھی حصہ لیا۔

کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ سے گریجویشن کی اور رائل کالج اور ڈیفنس اسٹڈیز برطانیہ سے بھی کورسز کیے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.