پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرین کے سربراہ پرویز خٹک نے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن کو ’جعلی الیکشن‘ قرار دیا۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ پی ٹی آئی پہلے اپنی جماعت میں شفاف انتخابات یقینی بنائے اس کے بعد قومی انتخابات کی شفافیت کا سوال کریں۔
پرویز خٹک نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کا نعرہ تھا پارٹی آئین کے مطابق چلائی جائے گی اس بار تو سب نے تماشا دیکھا یہ سب جعلی الیکشن ہے، پہلے پارٹی میں شفاف الیکشن کروائیں پھر جنرل الیکشن کی شفافیت کا سوال کریں۔
سربراہ پی ٹی آئی پارلیمنٹرین نے کہا کہ بیرسٹر گوہر کی عزت کرتا ہوں وہ میرا وکیل بھی رہا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے کوئی سینئر رہنما لاتے تو اچھا ہوتا، بیرسٹر گوہر سے سوال ہے ان کے پاس پارٹی ریکارڈ ہے یا نہیں؟ میرے خیال میں ان کے پاس پارٹی ریکارڈ بھی نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اس صوبے میں مداخلت کی محمود خان کو کام کرنے نہیں دیا جا رہا تھا، اسلام آباد سے بیٹھ کر حکومت چلا رہا تھا انجام یہی ہوا کہ سب کچھ ختم ہوگیا ہے۔
پرویز خٹک نے کہا کہ مہنگائی نے لوگوں کا جینا حرام کیا ہے ملک کی یہ حالت کس نے کی؟ بنگلہ دیش ہم سے اگے چلا گیا، جب تک ملک کا قرضہ ختم نہیں ہوگا، ترقی کا حصول ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ دو سو ارب روپے وفاقی حکومت نے روک لیے ہیں آئین کے مطابق صوبے کو اس کا حق دیا جائے موجودہ حالات کے ذمہ دار وزیراعظم ہیں ہم نے ریفارمز کیے اور صوبے کو ترقی دی ہے ان لوگوں کے جہاز چل رہے ہیں، پی آئی اے، اسٹیل ملز سب ڈوب گئے ہیں۔
پرویز خٹک کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت نظر آرہا یے کہ الیکشن 8 فروری کو ہوں گے، سپریم کورٹ نے کہا ہے تو الیکشن ہوں گے، 8 فروری کو بالائی علاقوں میں برف باری ہوگی، الیکشن مشکل ہوگا حلقہ بندیوں کے چار ماہ بعد الیکشن ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 60 فیصد ایم پی ایز 2018 میں پی ٹی آئی میں میں نے شامل کیے تھے۔
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کو کوئی ختم نہیں کر سکتا۔ عمران خان کو بھی کہا تھا کہ 18ویں ترمیم ختم نہیں ہوسکتی یہ خواب ہی رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ سب سے بات جیت چل رہی ہے بعض حلقوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گے۔
سابق ایم پی فدا محمد خان کے بیٹے ندیم خان پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز میں شامل ہوگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں مسلسل نظر انداز کیا گیا، پی ٹی آئی نےجو کام کیے وہ پرویز خٹک کی وجہ سے ہیں۔
Comments are closed.