وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ انسداد پرتشدد انتہاپسندی بل موجودہ حکومت نے تیار نہیں کیا بلکہ یہ پی ٹی آئی کے دور میں تیار ہوا تھا۔
پُرتشدد انتہاپسندی کے حوالے سے مجوزہ مسودہ قانون پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پرتشدد اور انتہاپسندی کا بل واپس لینے کا کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بل حکومت نے پیش نہیں کیا تھا نہ ہی موجودہ حکومت کا تیار کردہ ہے، موجودہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پرتشدد انتہاپسندی کا بل دوبارہ پیش نہیں کیا جائے گا۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ بل پی ٹی آئی دور میں تیار ہوا تھا، اسی زمانے میں سی سی ایل سی اور کابینہ نے منظوری دی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بل دو سال پہلے پی ٹی آئی دور میں فیٹف قانون سازی کی تیاری کے دوران تیار کیا گیا تھا۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ کسی کو دیوار سے لگانے پر یقین نہیں رکھتے، اس بل کی ایک ایک شق، کوما، فل اسٹاپ پی ٹی آئی کے دور میں تیار کیا گیا۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی مدت ختم ہو رہی ہے اس لیے محکمے اپنے زیر التوا بل نکلوا رہے ہیں اور اسمبلی میں بھجوا رہے ہیں۔
وزیر قانون نے کہا کہ جب یہ بل سینیٹ میں پیش کیا گیا تو اس روز وزیر داخلہ بھی موجود نہیں تھے، متعلقہ وزیر کی عدم موجودگی پر شہادت اعوان نے بطور وزیر مملکت برائے قانون بل پیش کیا۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ بل پیش کرنے کے بعد شہادت اعوان نے چیئرمین سینیٹ سے درخواست کی کہ بل کو ڈراپ کیا جائے، وزیراعظم کی بھی ہدایت ہے کہ اس طرح کی قانون سازی عجلت میں نہ کی جائے۔
وزیر قانون نے کہا کہ یہ بل موجودہ دور میں پیش نہیں کیا جائے گا، بل کو آئندہ حکومت مناسب ترامیم کے ساتھ پیش کرے گی۔
انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ انتخابات آئین کے مطابق ہوں گے، اس حوالے سے کوئی شکوک و شبہات نہیں ہونے چاہئیں۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل مردم شماری پر بھی مختلف لوگوں کے اعتراضات ہیں، معاملے کو سی سی آئی میں زیر بحث لانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سیاست میں طاقت کی بنیاد پر مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ بات چیت سے حل ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 230 کی ترمیم پر تمام اتحادیوں سے مشاورت کی گئی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاکستان ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے اور عبوری حکومت آ رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس دوران ہماری عالمی اداروں اور حکومتوں کے ساتھ مختلف کمٹمنٹس ہیں۔ ان میں رکاوٹ نہ آئے اس لیے الیکشن ایکٹ کے سیکشن 230 میں ترمیم کی گئی۔
Comments are closed.