لیکن یہ الماری کپڑے رکھنے کے لیے نہیں ہے۔ اس کے اندر نہ ہی کپڑے لٹکانے کی جگہ ہے نہ ہی کوئی شیلف۔ یہ الماری ایک بستر ہے جو لوگوں کے سونے کے لیے بنائی گئی ہے۔اسے الماری والا بستر یا بند بستر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ بیڈ قرون وسطی کے زمانے سے لے کر 20 ویں صدی کے اوائل تک پورے یورپ میں کافی مقبول تھے۔یہ بھاری فرنیچر بالکل ویسا ہی تھا جیسا آپ سوچ رہے ہیں: ایک لکڑی کا خانہ جس میں بستر لگا ہوا تھا۔ کچھ بالکل سادہ ہوتے تھے جیسے کوئی لکڑی کی پیٹی جبکہ کچھ کو نقش کندہ کر کے سجایا جاتا تھا۔ان الماریوں میں اکثر دروازے نصب ہوتے تھے تاکہ اندھیرے میں سونے کے عادی افراد ان کو بند کر سکیں۔ کچھ الماریوں میں چھوٹی کھڑکی بھی ہوتی تھی جن پر پردے لگ سکتے تھے۔ جو اچھی نوعیت کی الماریاں ہوتی تھیں ان میں نیچے دراز اور باہر بیٹھنے کے لیے جگہ بھی ہوتی تھی۔صدیوں تک، کھیتوں میں کام کرنے والے، ماہی گیر، اور یہاں تک کہ اشرافیہ بھی ہر رات رینگ کر لکڑی کے ان آرام دہ ڈبوں میں سونے کے لیے خود کو بند کر لیا کرتے تھے۔ ایسا کرتے بس یہ خیال رکھنا پڑتا تھا کہ ان کی کہنیاں نہ ٹکرائیں۔
جگہ کی بچت
،تصویر کا ذریعہAlamy
کچھ بستروں میں تازہ ہوا کا گزر یقینی بنانے کے لیے سوراخ کیے جاتے تھے کیونکہ زیادہ لوگوں ایک ساتھ سونے سے دم گھٹنے کا خطرہ رہتا تھا۔ 13ویں صدی میں فرانس میں ایک خاتون نے اپنے تین خفیہ مہمانوں کو کوٹھری کے بستر کے اندر چھپا رکھا تھا جو ہوا کا گزر نہ ہونے کی وجہ سے دم گھٹ کر مر گئے تھے۔یہ بستر برطانیہ اور براعظم یورپ میں کافی عام تھے۔ سنہ 1840 کی ایک روایت کے مطابق، برطانیہ اور فرانس میں زیادہ تر مکانوں میں یہ فرنیچر موجود ہوتا تھا۔ عام طور پر اس کو بلوط کی لکڑی سے بنایا جاتا۔ ایک کمرے میں ایسے کئی بستر ہو سکتے تھے اور ہر ایک کی بنیاد میں لکڑی کا ایک بڑا سا دراز نما خانہ بھی ہوتا تھا۔
الماری والے بیڈ کے دیگر فوائد
،تصویر کا ذریعہGetty Images
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.