سیکریٹری صنعت و پیداوار نے انکشاف کیا ہے کہ کار ساز کمپنیوں نے کسٹمرز سے 20 سے 100 فیصد تک ایڈوانس پیسے لے رکھے ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس نور عالم خان کی سربراہی میں ہوا، جس میں سیکریٹری صنعت و پیداوار نے شرکاء کو بریفنگ دی۔
انہوں نے بتایا کہ کسی کار ساز کمپنی کا مینوفیکچرنگ پلانٹ 100 فیصد صلاحیت پر نہیں چل رہا، گاڑیوں کی بکنگ پر 60 دنوں میں ڈیلیوری ضروری ہے۔
سیکریٹری صنعت و پیداوار نے بتایا کہ کوئی کمپنی 60 دنوں میں ڈیلیوری نہ کرے تو کسٹمرز کو کائبور 3 پلس فیصد ادا کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 2 سال میں کار ساز کمپنیاں 1 اعشاریہ9 ارب روپے کسٹمرز کو ادا کرچکی ہیں۔
سیکریٹری صنعت و پیداوار نے مزید بتایا کہ پاکستان میں سالانہ گاڑیوں کی طلب ساڑھے 3 لاکھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک کمپنی کی سالانہ 5 لاکھ 600 گاڑیاں بنانے کی گنجائش ہے، لیکن کار کمپنی گنجائش کے مطابق 100 فیصد پروڈکشن نہیں کررہی۔
اس پر چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ کار ساز کمپنیاں فل پیمنٹ وصول کرنے کے بعد بھی مزید 4 لاکھ روپے کا مطالبہ کرتی ہیں۔
دوران اجلاس پی اے سی نے کار مینوفیکچررز کا نام تبدیل کرکے کار اسمبلرز رکھنے کی ہدایت کی۔
پی اے سی نے ہدایت دی کہ 100 فیصد ایڈوانس رقم ادا کرنے والے کسٹمرز کو ایک ماہ میں تمام کمپنیاں گاڑیاں ڈیلیور کریں۔
ہدایت دی گئی کہ کار ساز کمپنیاں بکنگ کےلیے 20 فیصد سے زائد کی ایڈوانس رقم نہیں لیں گی۔
پی اے سی نے ہدایت کی کہ 20 فیصدایڈوانس لےکر گاڑی کو 60 دنوں میں ڈیلیور نہ کیا تو 30 دن بعد کائبور 3 پلس فیصد ادا کرنا ہوگا۔
اس پر وائس پریذیڈنٹ ہنڈا نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ ہم نقصان میں جارہے ہیں گزشتہ 16 دن سے کار پلانٹ بند پڑا ہے۔
Comments are closed.