چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نور عالم خان نئے چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) آفتاب سلطان کی جانب سے ریکارڈ کی عدم فراہمی پر برہم ہوگئے۔
پی اے سی اجلاس میں چیئرمین نیب آفتاب سلطان پیش ہوئے، انہوں نے نیب افسران کے اثاثے ظاہر کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ اثاثے کسی انکوائری یا کورٹ آرڈر پر ہی کھولے جاتے ہیں۔
دوران اجلاس نور عالم اور آفتاب سلطان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ بتاتا ہوں میرے اختیارات کیا ہیں، پوچھتا ہوں کہ کیا نیب آئین و قانون سے بڑا ہے جو ریکارڈ نہیں دینا چاہتا؟
چیئرمین نور عالم خان نے کابینہ، اسٹیبلشمنٹ، سیکریٹری قانون اور آئی جی اسلام آباد کو پی اے سی میں طلب کرلیا۔
اس پر چیئرمین نیب کہا کہ نیب افسران کے ایسٹ ڈیکلیئریشن نیب خود رکھتا ہے، اسٹیبلشمنٹ نے ایسٹ ڈیکلیئریشن رکھنے ہیں تو رولز میں ترمیم کردیں۔
نور عالم خان نے کہا کہ نیب کو درجنوں خط لکھے ہیں لیکن کوئی جواب نہیں آتا، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پاس عدالتی اختیارات ہیں، پی اے سی آرٹیکل 66 اور 69 کے تحت تمام ریکارڈ طلب کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ممبر قومی اسمبلی، سینیٹرز اپنے ایسٹ ڈیکلیئریشن فراہم کرتے ہیں، میں ایسٹ ڈیکلیئریشن دستاویز مانگ رہا ہوں اور چیئرمین نیب پوچھ رہا ہے کونسی دستاویز؟ ڈی جی اور ڈائریکٹرز کے ایسٹ ڈیکلیئریشن مانگے اور کسی ملازمین کا نہیں۔
چیئرمین پی اے سی نے مزید کہا کہ پی اے سی جب چاہے آڈیٹر جنرل پاکستان کو احکامات دے سکتی ہے، جو ہماری ہدایت پر نیب کے افسر کا ریکارڈ حاصل کرسکتا ہے، اگر نیب غلط کام کرے گا تو کیس ایف آئی اے کو دیا جائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ قسم اٹھا کر کہتا ہوں کسی کیلئے کوئی امتیاز نہیں برتا جارہا، مجھے نیب افسران کے گزشتہ 3 سے 4 سال کے ایسٹ ڈیکلیئریشن چاہئیں۔
چیئرمین پی اے سی نے نیب افسران کی عدم حاضری پر آڈیٹر جنرل کو نیب اکاؤنٹس کے آڈٹ کا حکم دیا۔
نور عالم خان نے کہا کہ چیئرمین نیب کہتے ہیں کہ افسران کو مالیاتی بحران کی وجہ سے نہیں آنے دیا۔
چیئرمین نیب نے نور عالم خان کے ساتھ مکالمے میں کہا کہ آپ ہمیں رولز کے اندر رہنے دیں اسی میں سب کی بہتری ہے،آپ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک نہ کریں۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ہم سب آپ کی عزت کرتے ہیں،آپ کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کررہے،نیب افسران لوگوں کی تذلیل کرنے کے عادی ہوگئے ہیں، بتائیں کیا آپ پی اے سی کو مزید ذلیل کرنا چاہتے ہیں؟
دوران اجلاس چیئرمین نیب نے افسران کے ایسٹ ڈیکلیئریشن فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ ایف بی آرمیں پچھلے 3 سال کی چیئرمین نیب اورڈی جیزکی اسٹیٹمنٹ دے دیتا ہوں، جس پر پی اے سی نے انہیں تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
Comments are closed.