پاک چین وزرائے خارجہ کے اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے تیسرے سیشن کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں بتایا گیا کہ ان ڈائیلاگز میں دوطرفہ تعلقات، اقتصادی، دفاعی و سلامتی کے امور میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق مذاکرات میں پاک چین اسٹریٹیجک شراکت داری پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، مذاکرات میں سی پیک منصوبوں پر جاری کام کی نوعیت کا جائزہ لیا گیا۔
سی پیک پراجیکٹس پر کام کو معینہ مدت میں مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا جبکہ پاکستان اور چین نے مشترکہ چیلنجز کا مل کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
اعلامیے کے مطابق شاہ محمود قریشی نے چین میں سیلاب کے باعث جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا جبکہ چینی ہم منصب کے ساتھ داسو واقعہ پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔
اعلامیے کے مطابق داسو واقعہ کے ذمہ دار عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے چین کی کیمونسٹ پارٹی کے قیام کے 100 سال مکمل ہونے پر چینی ہم منصب کو مبارکباد دی۔
اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان "ون چائنا پالیسی” پر چین کی حمایت جاری رکھنے کے لیے پر عزم ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے علاقائی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، وزیر خارجہ نے چینی ہم منصب کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے آگاہ کیا۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے بھارتی عزائم کے باعث خطے کے امن کو خطرات سے آگاہ کیا۔
وزیر خارجہ نے علاقائی و عالمی فورمز پر پاکستان کے موقف کی غیر متزلزل حمایت پر چینی قیادت سے اظہار تشکر کیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے افغانستان میں تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور افغان مسئلے کو جامع مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، خطے میں امن و استحکام اور روابط کے فروغ کے لیے افغانستان میں قیام امن کو اہم سمجھتا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں قیام امن کیلئے خلوص نیت سے مصالحانہ کردار ادا کرتا آ رہا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عالمی برادری کی معاونت سے افغانستان کی تعمیر نو میں معاونت کے لیے پر عزم ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاک چین اسٹریٹیجک شراکت داری کو پُرعزم انداز میں آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
Comments are closed.