پاکستان کی دو خواتین کوہ پیما اس سال دنیا کی خطرناک ترین چوٹیوں میں سے ایک کے ٹو کو سر کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ کوہ پیما ثمینہ بیگ کے ٹو بیس کیمپ پہنچ چکی ہیں جبکہ نائلہ کیانی بھی اپنے مشن کے لیے دبئی سے پاکستان آگئی ہیں۔
کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے۔ 8 ہزار 611 میٹر بلند اس چوٹی کو کوہ پیمائی کے لیے خطرناک ترین چوٹی تصور کیا جاتا ہے۔
پاکستان سے اب تک کسی بھی خاتون کوہ پیما نے اس چوٹی کو سر نہیں کیا۔ دنیا کے دیگر ممالک سے بھی کے ٹو کو کامیابی سے سر کرنے والی خواتین کی مجموعی تعداد 10 سے بھی کم ہے۔
تاہم اس بار پاکستان کی دو سرفہرست خواتین کوہ پیماؤں نے سخت ترین پہاڑ کو سر کرنے کا عزم کرلیا۔
ہنزہ کے گاؤں شمشال سے تعلق رکھنے والی ثمینہ بیگ اپنے مشن کو مکمل کرنے کے لیے کے ٹو بیس کیمپ پہنچ چکی ہیں اور اگلے دو روز میں کیمپ ون کی جانب پیش قدمی شروع کریں گی۔
وہ جولائی کے وسط تک اپنی سمٹ مکمل کرسکتی ہیں تاہم اس کا دار و مدار موسمی حالات پر ہوگا۔
وہ 2015 اور 2021 میں بھی کے ٹو سر کرنے کی کوشش کرچکی ہیں مگر موسمی حالات اور حادثات کی وجہ سے انہیں ان سمٹ کو ادھورا چھوڑنا پڑا تھا۔
ثمینہ بیگ 2013 میں دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایوریسٹ سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون بنی تھیں۔
دوسری جانب دبئی میں فیملی کے ساتھ مقیم کوہ پیما نائلہ کیانی بھی اس سال کے ٹو سر کرنے کا ارادہ لیے پاکستان پہنچ چکی ہیں۔
وہ اگلے ایک دو روز میں اسکردو کی جانب سفر کریں گی جہاں سے کے ٹو کی مہم جوئی کا آغاز ہوگا۔
نائلہ کیانی نے گزشتہ سال 8 ہزار 35 میٹر بلند گیشربرم ٹو سر کر کے پاکستان کے اندر 8 ہزار میٹر سے بلند کسی بھی چوٹی کو سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
Comments are closed.