وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بطور ترقی پذیر ملک سنگین اقتصادی، ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے، سرد جنگ طرز کی ’بلاک سیاست‘ کیلئے وقت نہیں۔
ایشین ڈیولپمنٹ بینک انسٹیٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان اور جاپان مستحکم، خوشحال افغانستان کیلئے کردار ادا کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خطے کیلئے پاکستان، جاپان کے نقطہ نظر، وژن میں ہم آہنگی ہے، افغانستان کے امن اور استحکام میں پاکستان، جاپان کے یکساں مفادات ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ جاپانی فرمز کو پاکستان میں کامیابی اور منافع کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ ہے، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں جاپانی فرمز کی مہارت کسی سے کم نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک، جاپان اقتصادی تعاون سے مشترکہ خوشحالی اور ترقی ہوسکتی ہے۔ پاک، جاپان تجارت، سرمایہ کاری اور زراعت میں تعاون کے وسیع امکانات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاشی مقاصد کے حصول کیلئے بلیو اکانومی کی ترقی بہت ضروری ہے، جاپان کی مدد سے بلیو اکانومی میں بہت آگے جانے کی امید کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بنیادی تنازع جموں کشمیر حل ہونے تک جنوبی ایشیا میں امن قائم نہیں ہوسکتا، پاکستان جموں کشمیر تنازع کے تصفیہ کیلئے ہمیشہ کام کرنے کو تیار ہے۔
انہوں نے کہا افسوسناک ہے کہ پاکستان کے پاس جنوبی ایشیا میں امن کیلئے کوئی شراکت دار نہیں، بھارت مذہبی جنون کی لپیٹ میں ہے، بات چیت اور سفارتکاری کیلئے جگہ بند کر دی ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر میں بھارتی ظلم پر عالمی برادری خاموش ہے، بہت چھوٹے پڑوسی کے خلاف بھارتی اشتعال انگیزیوں پر عالمی برادری خاموش ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور جاپان سارک کی ترقی کو بھی متحرک کر سکتے ہیں۔
Comments are closed.