وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات کا سامنا ہے۔
پاکستان کی سربراہی میں جی 77 ممالک کا اجلاس ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیلاب سے پاکستان میں 3 کروڑ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے، پاکستان کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے ترقی یافتہ ممالک سے اپیل کی کہ وہ ترقی پذیر ملکوں میں عوام کی فلاح کیلئے کردار ادا کریں۔ پاکستان کا ایک تہائی رقبہ سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مشکل گھڑی میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے تعاون پر شکر گزار ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک کی مدد کی جائے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کم کرنے کے لیے ماحول دوست توانائی کے ذرائع اختیار کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے مالیاتی نظام کو پائیدار اور ترقیاتی اہداف کے مطابق بنایا جائے، ترقی یافتہ ممالک کو 2050 سے پہلے کاربن اخراج ختم کرنے کے ہدف پر گامزن ہونا چاہیے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ چین سمیت جی 77 ممالک باہمی تعاون کو فروغ دینے کی بہترین پوزیشن میں ہیں۔ پاک بھارت تعلقات مستحکم ہونے کے بعد ہی ہم جنوبی ایشیا میں معاشی تعاون پر توجہ دے سکتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے اجلاس میں ترقی پذیر ممالک کے مسائل کے حل کیلئے 7 تجاویز سامنے رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتے تنازعات، مہنگائی، موسمیاتی تبدیلی اور وباؤں کے ساتھ ترقی پذیر ممالک سخت دور سے گزر رہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اقتصادی دباؤ کا شکار 50 سے زائد ترقی پذیر ممالک کی معاشی مدد کی ضرورت ہے، عالمی برادری کو غذائی بحران کے شکار 250 ملین افراد کو فوری طور پر غذا کی فراہمی ممکن بنانا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کا توانائی کی درآمدات کا بوجھ کم کرنے کے لیے راستے تلاش کرنا ہوں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا ایک تہائی حصہ زیرِ آب ہے جو پورے برطانیہ کے برابر ہے، پاکستان میں سیلاب سے تین کروڑ 30 لاکھ افراد براہ راست متاثر ہوئے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے 6 کروڑ پاکستانیوں کو متاثر کیا، 17 لاکھ مکان، 12 ہزار کلومیٹر پر محیط سڑکیں، 350 پل، 50 لاکھ ایکڑ پر فصلیں سیلاب سے تباہ ہوئیں، پاکستان میں سیلاب سے تقریباً 30 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
Comments are closed.