ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو افغانستان میں دستیاب جدید ہتھیاروں پر تشویش ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے یہ جدید ہتھیار دہشتگردوں کے ہاتھ لگ گئے ہیں۔
اُنہوں نے کہا ان ہتھیاروں سے پاکستان اور اس کے سیکیورٹی اداروں پر حملے کیے جارہے ہیں۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد امن کی سرحد ہونی چاہیئے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ چترال کی صورتحال پر افغان حکام سے اپنی تشویش کا اظہارکیا ہے اور اس معاملے پر عبوری افغان حکومت سے مذاکرات بھی کر رہے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی طرف سے سرحد بند کی گئی ہے تو اسکی وجہ سیکیورٹی کی سنگین صورتحال ہے۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے سیکیورٹی ادارے ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ چترال کی صورتحال پر ہوم ڈپارٹمنٹ اور متعلقہ ادارے تفصیل دے سکتے ہیں۔
اُنہوں نے روس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان اہم تعلقات ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان متعدد وفود کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔
اُنہوں نے پاک بھارت تعلقات کے بارے میں کہا کہ بھارتی قیادت پاکستان کے بارے میں تبصروں کی بجائے اپنے چیلنجز پر توجہ دے۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی قبضے میں موجود جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے جی20 ممالک کی توجہ مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پرمبذول کروائی ہے۔
اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے جی20 ممالک کو خط لکھ کر مقبوضہ وادی کی صورتحال سے آگاہ کیا ہے اور اس خط میں مقبوضہ کشمیر میں آزادیٔ اظہار رائے پر پابندیوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے آگاہ کیا کہ نگراں وزیر خارجہ 12 تا 15 ستمبر لندن میں کامن ویلتھ یوتھ وزارتی کانفرنس کی صدارت کریں گے اور اس کانفرنس میں شریک مختلف ممالک کے رہنماؤں سے ملیں گے۔
Comments are closed.