امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پاکستان کو اسلحہ کی فراہمی سے متعلق بھارتی اعتراضات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ کو کھری کھری سنا دی۔
بھارتی وزیر خارجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے واضح کیا کہ پاکستان کو دیا جانے والا ایف 16 طیاروں کا پروگرام نیا نہیں بلکہ ایک عرصے سے ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان کو نئے طیاروں، نئے سسٹمز یا نئے ہتھیاروں کی فراہمی نہیں کی جا رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے منظور کردہ 450 ملین ڈالر کی ڈیل پہلے سے فراہم کیے گئے طیاروں کی مینٹیننس کے لیے ہے تاکہ جو طیارے پاکستان کے پاس ہیں، انہیں برقرار رکھا جاسکے۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے اور ہم پابند ہیں کہ ہماری طرف سے فراہم کردہ فوجی ساز و سامان قابل استعمال رہے۔
انٹونی بلنکن نے بھارتی ہم منصب کو کہا کہ پاکستان کا دفاعی پروگرام دہشتگردی کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت مضبوط بناتا ہے، یہ کسی کے بھی مفاد میں نہیں کہ ان خطرات کو بڑھنے دیا جائے۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ نہ صرف دہشتگردی کے واضح خطرات خود پاکستان بلکہ اسکے پڑوسی ممالک سے بھی اٹھ رہے ہیں، یہ خطرات واضح اور سب کے علم میں ہیں اور یہ سب کے مفاد میں ہے کہ ان سے نمٹنے کے لیے ہمارے پاس زرائع ہوں اور یہ پروگرام اسی مقصد کے لیے ہے۔
پاک بھارت تعلقات میں بہتری کی کوششوں سے متعلق سوال پر امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اپنے دوستوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ اختلافات کو سفارتکاری اور بات چیت سے حل کریں، یہ مناسب نہیں ہوگا کہ وہ اس معاملے پر پاکستان یا بھارت کے ردعمل کا اظہار کریں۔
بھارتی وزیر خارجہ نے انڈین امریکن کمیونٹی سے خطاب میں امریکا کی جانب سے پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فراہمی پر شدید اعتراض کرتے ہوئے امریکی موقف پر تنقید کی تھی۔
جے شنکر کا کہنا تھا کہ دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے ایف سولہ طیارے دینے کی بات کرکے آپ کسی کو بے وقوف نہیں بناسکتے۔
انہوں نے پاک امریکا تعلقات پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان تعلقات سے پاکستان اور امریکا کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
Comments are closed.