پاکستان ویمن فٹبال ٹیم نے آئندہ ماہ ہونے والے انٹرنیشنل فرینڈلیز کےلیے تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔ قومی ٹیم کی پلیئرز پُرعزم ہیں کہ مستقبل میں ماضی سے بہتر فٹبال کھیلیں گے اور اٹیکنگ برانڈ کے کھیل کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
پاکستان فٹبال فیڈریشن (پی ایف ایف) آئندہ ماہ کی فیفا ونڈو میں پاکستان ویمن ٹیم کےلیے انٹرنیشنل فرینڈلیز منعقد کروانے کےلیے کیرغیزستان اور ماریشس سمیت چار ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے۔
ایک جانب جہاں پی ایف ایف فٹبال سرگرمیوں کے انتظام پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے تو دوسری جانب پلیئرز کی تمام تر توجہ اپنا کھیل بہتر کرنے پر مرکوز ہے۔
کیمپ کےلیے اعلان کردہ 27 کھلاڑی کراچی میں کوچ عدیل رضکی کی زیر نگرانی فٹبال اسکلز اور فزیکل اسٹرینتھ پر کام کر رہی ہیں۔
عدیل رضکی کا کہنا ہے کہ کیمپ میں فوکس اس بات پر ہوگا کہ ٹیم کی تیاری ایسی رکھی جائے کہ وہ اٹیکنگ برانڈ کا کھیل اپنائیں۔
عدیل رضکی نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں اب پاکستان ویمن فٹبال ٹیم کی دفاعی لائن کافی آرگنائزڈ ہے جس کی جھلک سب کو اولمپک کوالیفائرز میں بھی دکھائی دی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بہتری کی گنجائش ہمیشہ موجود رہتی ہے اور پاکستان ویمن فٹبال ٹیم بھی مختلف ایریاز میں بہتری لا رہی ہے۔ بہتری کا عمل آہستہ آہستہ ہوتا ہے۔
عدیل رضکی نے بتایا کہ کیمپ کےلیے اعلان کردہ کھلاڑیوں میں سے کائلہ صدیقی، ذولفیا نذیر اور کائنات بخاری کے علاوہ تمام پلیئرز نے رپورٹ کردیا ہے، دیگر پلیئرز اگلے چند دنوں میں ٹیم جوائن کرلیں گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں کھیلنے والی کائلہ صدیقی سے پاکستان ٹیم کو فائدہ ہوگا۔
ایک سوال پر عدیل رضکی کا کہنا تھا کہ پاکستان ویمن فٹبال ٹیم میں اوور سی کھلاڑیوں کی شمولیت سے مقامی کھلاڑیوں کو بھی بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو ٹیم میں یونہی شامل نہیں کرلیا جاتا، باقائدہ اسکروٹنی ہوتی ہے اور یہ دیکھا جاتا ہے کہ کون سی پلیئر ٹیم کیلئے مفید ثابت ہوسکتی ہے۔
کیمپ کے دوران جیو نیوز سے گفتگو میں پاکستان ویمن ٹیم کی کپتان ماریہ خان نے کہا کہ پاکستان ویمن فٹبال ٹیم کی شناخت اس کا اٹیکنگ برانڈ ہونا چاہیے اور ٹیم اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے اس برانڈ کی فٹبال کھیلے گی۔
ماریہ خان نے کہا کہ پاکستان ویمن فٹبال ٹیم میں پہلے سے کافی بہتری آئی ہے، ٹیم ساف کپ سے لے کر اب چوتھا ایونٹ کھیل رہی ہے، ٹیم پہلے جہاں تھی وہاں سے اب کافی آگے ہے، ٹیم میں صلاحیتیں ہیں، اہم بات یہ ہے کہ ٹیم کو انٹرنیشنل میچز کا سلسلہ مستقبل بنیادوں پر ملتا رہے۔
ایک سوال پر ماریہ خان نے کہا کہ ٹیم نادیہ خان کی کمی کی محسوس کرے گی۔
کیمپ میں شامل پلیئرز نے ایک اور انٹرنیشنل ایونٹ ملنے پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ مسلسل کھیل کر ہی ٹیم بہتر ہوگی۔
ٹیم کی مڈفیلڈر سوہا ہیرانی کا کہنا ہے کہ پلیئرز ٹریننگ کیمپ میں جتنی بھی تیاری کرلیں لیکن جو کچھ انٹرنیشنل تجربے سے سیکھنے کو ملتا ہے اس کا کوئی نعم البدل نہیں، اس لیے ضروری ہے کہ ٹیم کو زیادہ سے زیادہ میچز ملیں۔
ایک اور مڈفیلڈر رامن فرید نے کہا کہ ٹیم ساف کپ سے اب تک کافی بہتر ہوچکی ہے، ساف کپ کے موقع پر پلیئرز پریکٹس میں نہیں تھیں لیکن اب فٹنس کا معیار بھی بہتر ہوگیا ہے اور کھیل کس سمجھ بھی کافی بہتر ہوئی ہے۔
گول کیپر نیشا اشرف نے کہا کہ کوچز پلیئرز کی تیاری پر کافی مدد کر رہے ہیں، گول کیپنگ کے شعبے میں مقابلہ کافی بڑھ گیا ہے جس سے پلیئرز پر یہ دباؤ بھی ہے کہ وہ اور زیادہ محنت کریں۔
Comments are closed.