پاکستان ویمن فٹبال ٹیم کی کپتان ماریہ خان کا کہنا ہے کہ ساف ویمن چیمپئن شپ میں پاکستان ویمن فٹبال ٹیم صرف حاضری کے لیے نہیں بلکہ اچھا مقابلہ کرنے کے لیے آئی ہے۔
پاکستان ویمن فٹبال ٹیم اگلے ماہ شروع ہونے والی ساف ویمن چیمپئن شپ میں شرکت کے لیے نیپال پہنچ چکی ہے جہاں اس نے پہلا ٹریننگ سیشن منعقد کیا۔
ٹریننگ سیشن کے بعد جیو نیوز کو انٹرویو میں ٹیم کی کپتان ماریہ خان نے عزم ظاہر کیا کہ اس ایونٹ میں پلیئرز پاکستان کا سر فخر سے بلند کریں گی۔
چیمپئن شپ میں پاکستان کا پہلا میچ 7 ستمبر کو بھارت سے ہوگا، یہ ماریہ خان کا بھی پہلا انٹرنیشنل میچ ہوگا اور وہ اپنے پہلے ہی میچ میں بطور کپتان میدان میں اتریں گی۔
ماریہ خان کہتی ہیں کہ وہ اس میچ کے لیے کافی پُرامید ہیں۔
اپنے اولین انٹرنیشنل میچ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ماریہ خان نے کہا کہ ’انشاء اللّٰہ 7 ستمبر کو مجھے موقع ملے گا کہ اپنا پہلا انٹرنیشنل میچ کھیلوں، میرے لیے اس جگہ ہونا، جہاں میں آج موجود ہوں، ایک اعزاز کی بات ہے، یہ کافی طویل سفر ہے اور اس کے لیے میں نے 20 سال انتظار کیا، کافی مختلف جذبات ہیں۔‘
انہوں نے کہا ’مجھے موقع دیا گیا ہے کہ میں اس ٹیم کی قیادت بھی کروں۔ میں پُرعزم ہوں کہ اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق ملک کی خدمت کروں۔‘
ماریہ خان کا کہنا تھا کہ جہاں تک ساف چیمپئن شپ کے لیے ٹیم کے اہداف کا تعلق ہے، سب کو اس ایونٹ کا انتظار ہے۔
کپتان پاکستان ویمن فٹبال ٹیم نے کہا کہ ’ٹیم یہاں مقابلہ کرنے آئی ہے، یہاں صرف خود کی موجودگی دکھانے کے لیے نہیں ہیں، تمام لڑکیاں کافی پرجوش ہیں، جہاں تک ٹیم کی اسٹرینتھ کی بات ہے تو یہ ایک نوجوان ٹیم ہے جو ہر چیز کو کافی جلدی سمجھ لیتی ہے، سب اس لیے بھی پُرجوش ہیں کیوں کہ یہ 8 سال بعد انٹرنیشنل فٹبال کھیلنے کا موقع مل رہا ہے۔‘
ماریہ نے کہا کہ ساف کپ سے قبل کیمپ میں ان کی کافی اچھی تیاری ہوئی تھی، تربیتی کیمپ نے نہ صرف انہیں بطور پلیئر بہتر ہونے میں مدد دی بلکہ آف دی فیلڈ ایک بہتر انسان بننے میں بھی مدد کی ہے۔
پاکستان ٹیم کی کپتان کا کہنا تھا کہ ان کی اردو اتنی اچھی نہیں لیکن وہ پشتو روانی سے بول لیتی ہیں۔
انہوں نے انٹرویو کے دوران پشتوں میں گفتگو کرتے ہوئے سپورٹ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ ساف چیمپئن شپ میں ہر کسی کا سر فخر سے بلند کریں۔
اپنے فٹبال کیریئر پر گفتگو کرتے ہوئے ماریہ خان نے کہا کہ انہوں نے 25 سال قبل فٹبال اس وقت شروع کی جب وہ 6 برس کی تھیں۔
ماریہ نے بتایا کہ انہوں نے امریکا میں فٹبال شروع کی، ابتدا میں بطور فیلڈ پلیئر کھیلا اور بعد میں گول کیپر بن گئیں، یونیورسٹی آف ڈینور کی جانب سے ڈویژن ون کھیلی لیکن یونیورسٹی کے بعد امریکا میں کیا کرنا تھا یہ سمجھ نہیں آیا کیوں کہ 2013 میں وہاں بھی ویمن فٹبال لیگ کبھی ہوتی کبھی نہ ہوتی۔ اس لیے مزید پڑھائی کے لیے متحدہ عرب امارات کا رخ کیا اور وہاں پروفیشنل فٹبال کھیلی۔
ان کا کہنا تھا کہ یو اے ای میں ہی انہیں پاکستان فٹبال سے کھیلنے کے موقع کا علم ہوا جس کے بعد وہ 2018 میں یہاں آئیں اور قومی چیمپئن شپ کھیلی۔
ماریہ خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہاں کا فٹبال کلچر دیکھا اور اب اس پوزیشن میں ہیں کہ وہ پاکستان کی نمائندگی کرنے جارہی ہیں۔
Comments are closed.