بدھ30؍ذوالحجہ 1444ھ 19جولائی 2023ء

پاکستان ورلڈ کپ کےلیے بھارت جانے کا بائیکاٹ نہ کرے، شاہد آفریدی

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کےلیے بھارت جانے کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے۔

کراچی میں تقریب سے خطاب میں شاہد آفریدی نے کہا کہ پاکستان ٹیم بھارت ضرور جائے اور وہاں سے جیت کر واپس آئے، بھارت میں پریشر ہوتا ہے، ان کے دور میں تو وہ چوکے چھکے لگاتے تھے تو کوئی تالی تک نہیں بجاتا تھا، بنگلور میں کامیابی کے بعد ٹیم بس پر پھتراؤ بھی ہوا، اس پریشر کا اپنا مزا ہے۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان نے کہا کہ سیاست کو کھیل سے دور رہنا چاہیے، ہمیشہ کرکٹ کو سیاست سے جوڑ دیا جاتا ہے۔

شاہد آفریدی نے کہا کہ بھارتی اور پاکستانی کرکٹ بورڈز کے درمیان جو بھی معاملات طے ہوں، اس کا آفیشل اعلان ہونا چاہیے تاکہ کوئی بدنظمی نہ ہو، بورڈ کے اندر سے خبریں سامنے آنا درست عمل نہیں ہے۔

سابق کپتان نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) میں بار بار تبدیلی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ 6 سے 8 مہینے میں 3 چئیرمین بدل گئے، وہ بھی ایسے موقع پر جب ایشیاء کپ اور ورلڈ کپ سر پر ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ایسے موقع پر اہم فیصلے کرنا ہوتے ہیں، پی سی بی میں معلوم نہیں کوئی سسٹم ہے یا نہیں اور اس سسٹم کو فالو بھی کوئی کرتا ہے یا نہیں۔

شاہد آفریدی نے یہ بھی کہا کہ ہر چئیرمین یہ سمجھتا ہے کہ وہ جو کام کر رہا ہے وہ بہتر ہے، سابق چیئرمین نے اچھے کام نہیں کئے، یہ سب سے مسئلہ ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں کرکٹ بورڈز کے سربراہان کے درمیان ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ سسٹم ہونا چاہیے، چاہے چہرے بدلتے رہیں۔ ایشیاء کپ اور ورلڈ کپ کے اہم فیصلے کون لے گا، ایسا نہ ہو کچھ دنوں بعد بلیم گیم شروع ہوجائے۔

شاہد آفریدی نے کہا کہ کرکٹ کمیٹی میں کرکٹرز کا ہونا ضروری ہے کیونکہ یہ کرکٹر کا شو ہے، کمیٹی میں کرکٹرز ہوں گے تو چیئرمین مضبوط ہوگا۔

انہوں نے سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے حوالے سے کہا کہ پاکستان ٹیم بہترین شکل میں ہے، ہر شعبے میں مضبوط ہے، پاکستان ٹیم کسی بھی فارمیٹ میں کسی بھی ٹیم کو ہراسکتی ہے، آگے 8 یا 9 ماہ مسلسل کرکٹ ہے کھلاڑیوں کو اپنی فٹنس پر توجہ دینا ہوگی اور فٹنس برقرار رکھنا ہوگی۔

سابق کپتان نے کہا کہ پاکستان ٹیم کی بینج اسٹرینتھ مضبوط ہونا چاہیے، ایسا نہ ہو شاہین شاہ، بابر یا رضوان فٹ نہ ہوں تو مشکل پڑ جائے، اس لیے کہتا رہا ہوں 2 ٹیمیں بننی چاہئیں، پاکستان اے ٹیم کا ہونا بہت ضروری ہے تاکہ بیک اپ کھلاڑی موجود ہوں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ پریمیئر لیگ (ایس پی ایل) کا برانڈ ایمبیسڈر بن کر خوش ہوں، یہاں کی طرح بلوچستان میں بھی کرکٹ لیگ ہونی چاہیے۔ بلوچستان میں بھی بے پناہ ٹیلنٹ ہے، جس کو اجاگر کرنا ہے، اس لیگ کو صرف ایک مہینے تک محمدود نہ ہو، لیگ پورے سال جاری رہیں، جس سے سندھ کا نیا ٹنلنٹ سامنے آئے جو ٹیم پاکستان کا حصہ بنے گا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.