وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ اور چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) شازیہ مری نے کہا ہے کہ پاکستان نے ماضی میں تباہ کن سیلابوں کا سامنا کیا ہے۔
سال 2010، 2011، 2020 اور حالیہ سیلاب کے دوران تقریباً 33 ملین افراد بے گھر ہوئے جن میں 6000 حاملہ خواتین براہ راست متاثر ہوئیں۔
تاہم موجودہ حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے حالیہ سیلاب سے متاثرہ افراد میں کامیابی کے ساتھ نقد امداد تقسیم کی۔
ان خیالات اظہار انہوں نے جرمنی میں منعقدہ گلوبل فورم آن ایڈاپٹیو سوشل پروٹیکشن کے اختتامی سیشن کے دوران ایک پینل ڈسکشن میں کیا۔
گفتگو کے دوران محترمہ شازیہ مری نے معاشرے کے پسماندہ اور کمزور طبقات کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا اور اس سلسلے میں پاکستان کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
شازیہ مری نے بتایا کہ بی آئی ایس پی سماجی تحفظ کے اقدامات پر صوبائی سیٹ اپ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ معاشرے کے کمزور طبقات کو زیادہ سے زیادہ فوائد فراہم کیے جا سکیں۔
انہوں نے فورم میں موجود 58 ممالک کے نمائندوں کے ساتھ پاکستان کے تجربات شیئر کرنے پر آمادگی ظاہر کی، جس میں سماجی تحفظ کے لیے عالمی تعاون کےلیے ملک کے عزم کو بھی ظاہر کیا۔
مزید برآں وفاقی وزیر نے سامعین کو قومی سماجی و معاشی رجسٹری (این ایس آر ای) کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پاس پاکستان کے 35 ملین سے زائد گھرانوں کا جامع ڈیٹا بیس موجود ہے۔ جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ سماجی تحفظ کا پروگرام زیادہ مؤثر طریقے سے مستحقین کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بہتر حکمت عملی تشکیل دے سکے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سازگار سماجی تحفظ پروگرام موسمیاتی و قدرتی آفات جیسے بحرانوں سے نمٹنے کیلئے ناگزیر ہے۔
شازیہ مری نے گلوبل فورم پر پاکستان کے تجربات اور کامیابیوں کے اشتراک کیلئے شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور غیر محفوظ ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچانے کے لیے بین الاقوامی تعاون پر زور دیا۔
اختتامی سیشن کی نظامت کونی زیموچ، آزاد بین الاقوامی ماڈریٹر اور صحافی نے کی۔ دیگر مقررین میں سوینجا شولزے وفاقی وزیر برائے اقتصادی تعاون اور ترقی، بی ایم زیڈ، ایستھر شورنگ، سماجی تحفظ کی مشیر GIZ، کولن اینڈریوز پروگرام منیجر ورلڈ بینک اور الہدجی ڈیوف شامل تھے۔
Comments are closed.