بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

’پاکستان نے آسٹریلوی ’پیس‘ کا اُدھار لوٹا دیا‘

سمیع چوہدری کا کالم: ’پاکستان نے آسٹریلوی ’پیس‘ کا اُدھار لوٹا دیا‘

  • سمیع چوہدری
  • کرکٹ تجزیہ کار

بابر اعظم

،تصویر کا ذریعہEPA

آج کا دن بابر اعظم کے لیے بہت اہم ہے کہ کئی امیدوں ارمانوں سے پاکستان بلائے گئے آسٹریلیا کو یہاں آئے ایک ماہ سے زیادہ بیت چکا ہے مگر اس بیچ کھیلی گئی زیادہ تر کرکٹ میں پلڑا کینگروز کا ہی حاوی رہا ہے۔

مگر آج موقع ہے کہ یہاں بابر اپنا وقار بحال کر سکتے ہیں۔

بحیثیتِ مجموعی، اس دورے پہ آسٹریلوی پیسرز پاکستانی بلے بازوں کے لیے دردِ سر بنے رہے ہیں۔ کراچی ٹیسٹ میں مچل سٹارک کی برق رفتار ریورس سوئنگ نے پاکستانی بیٹنگ کی قابلیت پہ سوالات اٹھا چھوڑے تو لاہور میں سٹارک اور کمنز دونوں ہی پاکستانی مزاحمت کو روند کر گزر گئے۔

اور تو اور، پہلے ون ڈے میں بھی جب پاکستان کو ایک نہایت غیر متوقع شکست کا ذائقہ چکھنا پڑا، تب بھی اس میں بنیادی کردار اوائل کے پیس اوورز کا ہی تھا، جہاں پاکستانی اننگز رفتار نہ پکڑ پائی اور باقی ماندہ میچ راہ کھوجتے کھوجتے زیمپا کی سپن کی نذر ہو گیا۔

اور اس شکست نے صرف ٹیم کے مورال کو ہی متاثر نہیں کیا تھا بلکہ ورلڈ کپ سپر لیگ کے ٹیبل میں بھی پاکستان کو ایک خفت آمیز مقام پہ لا کھڑا کیا تھا۔

پھر، اس کے بعد جس انداز سے پاکستان دوسرا ون ڈے کھیلا تو یہ امید ہو چلی تھی کہ سیریز کا آخری فیصلہ کن میچ خاصا کانٹے دار ہو گا۔

اور یہ خدشہ تو بہرحال تھا ہی، کہ جیسے ورلڈ کپ کے ناک آؤٹ مقابلوں میں آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کا ریکارڈ حسرت کی تصویر سا رہا ہے، لگ بھگ ویسا ہی رجحان گذشتہ کئی دوطرفہ ون ڈے سیریز میں بھی دیکھنے کو ملا، جہاں برابری پہ شروع ہونے والے فیصلہ کن میچز اکثر پاکستان کی شکست پہ منتج ہوتے۔

آسٹریلیا

،تصویر کا ذریعہEPA

مگر آج بابر اعظم کے پاس موقع ہے کہ وہ اس ساری تاریخ کو بدل ڈالیں۔ بھلے، بطور کپتان ان کے پچھلے کچھ دن اچھے نہیں رہے مگر یہاں ان کے پاس پھر ایک موقع ہے کہ وہ یہ تلخ یادیں اپنے شائقین کے دلوں سے محو کر سکیں۔

اور بابر نے کنفیوژن کی بجائے سیدھا سا رستہ اپنایا، کوئی نیا پلان بُننے کی بجائے، کینگروز کو انہی کے اپنے دام میں پھنسا چھوڑا۔

وارنر اور سمتھ کی غیر حاضری کے بعد یہاں اکیلے ٹریوس ہیڈ ہی تھے جو اس کمزور آسٹریلوی بیٹنگ لائن کو اچھے آغاز فراہم کرتے چلے آ رہے تھے۔ انہی کے سائے میں مک ڈرمٹ کو بھی اپنے ہاتھ کھولنے کا موقع مل جاتا تھا اور ایک قابلِ قدر ہدف ترتیب ہو پاتا۔ مگر پاکستانی پیسرز نے اوائل کے اوورز میں لائن و لینتھ کے ڈسپلن کی نظیر قائم کر دی۔

شاہین شاہ آفریدی نے کسی کو کچھ سوجھنے ہی نہیں دیا۔ اننگز کی پہلی ہی گیند ایسی تیزی سے اندر آئی کہ ہیڈ کے ساتھ ساتھ آسٹریلوی اننگز کے بھی سارے ارمان بہا لے گئی۔ اور جب اگلے ہی اوور میں حارث رؤف نے فنچ کو بدحواس کر ڈالا، تو آسٹریلیا کی ناؤ گہرے پانیوں کی جانب بڑھنے لگی۔ اور پھر اگر بات کہیں سنبھلنے بھی لگی تو محمد وسیم کی ریورس سوئنگ نے ساری بساط ہی لپیٹ دی۔

جہاں ایک نہایت کانٹے دار مقابلہ متوقع تھا، وہاں آسٹریلوی ٹیم بالکل ایک تھکے ہارے لشکر کی مانند نظر آئی۔

سمیع چوہدری کے دیگر کالم پڑھیے

بابر اعظم

،تصویر کا ذریعہEPA

جس پیس سے آسٹریلیا اس دورے میں اب تک پاکستان کو مات کرتا آیا ہے، پاکستان نے اسی پیس کا ادھار پورے سود سمیت لوٹا دیا۔ پاکستانی بولنگ میں جو ارتکاز، درستی اور مہارت نظر آئی، اس کے سامنے یہ آسٹریلیا کی ہمت ہی تھی کہ دو سو کا ہندسہ چھو گیا۔

اور پھر جب امام الحق اور بابر اعظم ایسی بہترین فارم میں ہوں تو ایسا مہین سا ہدف کیا بیچے گا؟

جیسا انتشار اور عدم استحکام پاکستان کے سیاسی منظرنامے پہ چھایا ہوا ہے، اس کے ہنگام یہ جیت بہت ضروری تھی کہ مجموعی قومی سوچ کو کہیں سے، کوئی تو، تازہ ہوا کا جھونکا ملے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.