وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ حکومت انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے تمام نکات پر عمل کر چکی، معاہدہ ہوجائے تو بسم اللّٰہ ورنہ گزارا تو ہورہا ہے۔
قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں بحث کو سمیٹتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی ملک دشمن پالیسیوں کی وجہ سے قوم کو مشکل حالات کا سامنا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کردی ہیں، آئی ایم ایف کی ٹیم کے ساتھ تفصیلی مذاکرات کیے، مذاکرات کے نتیجے میں 215 ارب روپے کے ٹیکس ہم نے مانے ہیں، ہم نے کہا کہ یہ ٹیکس غریب طبقے پر نہیں لگے گا، ہم نے یہ بھی مانا ہے کہ اپنے جاری اخراجات میں کمی کریں گے، اخراجات کی مد میں 85 ارب روپے کی کٹوتی پر مانے ہیں، اس کٹوتی کا اثر تنخواہ یا پینشن پر نہیں پڑے گا، تجویز تھی کہ سیلری کلاس پر ٹیکس دُگنا کیا جائے یہ کیسے ہو سکتا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اللّٰہ کرے ہمارا آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو، آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے تو وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر جاری کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے اخراجات کا تخمینہ 14 ہزار 480 روپے ہوجائے گا، بجٹ میں بہتری آئی ہے مالیاتی خسارے میں 300 ارب کا فائدہ ہوگا، قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ مالی مشکلات کی کئی وجوہات ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پچھلی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے معیشت پر برے اثرات مرتب ہوئے، اللّٰہ کا شکر ہے ایسے جتھوں سے پاکستانی عوام باخبر ہوچکے ہیں، اگر عوام نے موقع دیا تو نامکمل معاشی ایجنڈا پورا کریں گے، 24ویں بڑی معیشت کا مقام جلد حاصل کریں گے، پاکستان کو جلد جی ٹوئنٹی میں شامل کریں گے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ رواں مالی سال میں سرکاری اخراجات پر 15 فیصد کٹوتی کی گئی، یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے 30 ارب روپے رکھے ہیں، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی رقم 360 ارب سے بڑھا کر 460 ارب روپے کر رہے ہیں، رمضان پیکیج کے لیے 5 ارب اور وزیر اعظم پیکیج کے تحت 34 ارب مختص کیے گئے، دفاعی بجٹ کے ضمن میں تمام ضروریات پوری کی جائیں گی، مسلح افواج کے بجٹ کو برقرار رکھا گیا ہے، نوجوانوں کے لیے 31 ارب روپے منظور کیے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹیٹیوشن (ای او بی آئی) کی پینشن ساڑھے 8 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار روپے کر رہے ہیں، ہمارے سسٹم کے ہائی پروفائلز لوگ ایک سے زیادہ پینشن لے رہے ہیں، ایک سے زیادہ عہدوں پر رہنے والے کئی لوگ تین، تین پینشن بھی لے رہے ہیں، ایک سے زائد پینشن کا سلسلہ ختم کر رہے ہیں، صرف ایک پینشن ہی ملے گی، ریٹائرڈ ملازم اور شریک حیات کے انتقال کے بعد خاندان کے فرد کو صرف 10 سال پینشن ملے گی۔
اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے محصولات کا ہدف 9400 ارب روپے کر دیا ہے، ایف بی آر کے محاصل کا تخمینہ 9200 ارب سے بڑھ کر 9400 ارب روپے ہو جائے گا، ہمارا مالیاتی خسارہ بھی بہتر ہوجائے گا۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ ایکسٹرنل فنانسگ میں کمی کی وجہ سے 213 ارب کے نئے ٹیکس لگارہے ہیں، کوشش ہے کہ ٹیکس نیٹ کا دائرہ بڑھایا جائے تاکہ ٹیکس دینے والوں پر بوجھ نہ پڑے، سالانہ 35 سے 40 کروڑ روپے کمانے والی کمپنیوں پر 6 فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا، سالانہ 40 سے 50 کروڑ روپے کمانے والی کمپنیوں پر 8 فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا، غیر متوقع منافع پر پوری دنیا میں ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ زیادہ بجلی خرچ کرنے والے پنکھوں پر ٹیکس یکم جنوری سے لگے گا، نئے پنکھے ایسے بنائے جائیں گے جو بجلی کم خرچ کریں گے، پنکھے مہنگے نہیں کیے بجلی بچانے کیلئے اقدام کیا، پنکھے بنانے والی کمپنیوں کو 6 مہینے کا وقت دیا ہے۔
Comments are closed.