وزارت منصوبہ بندی کے زیر اہتمام ’پاکستان ایٹ 75۔ ترقی کا سفر‘ پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
سیمینار میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا، سابق وزیر خزانہ سرتاج عزیز، سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر، وائس چانسلر پائیڈ ڈاکٹر ندیم الحق اور آپٹما کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے شرکت کی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کی فی کس آمدن پاکستانی مسلمانوں سے 24 فیصد کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ براہ راست ٹیکسز میں 23 فیصد کمی آئی ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح جی ڈی پی کے 14 فیصد ہونی چاہیے۔
ڈاکٹر حفیظ پاشا کا کہنا تھا کہ اس وقت ٹیکس گیپ 3.5 فیصد ہے، اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ٹیکس اصلاحات کےلیے جامع حکمت عملی تشکیل دی جانی چاہیے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق گورنر اسٹیٹ بینک اور آئی بی اے کے سابق سربراہ ڈاکٹر عشرت حسین کہا کہ پاکستان میں نجی شعبے کو ترقی دینے کی ضرورت ہے، خوراک کے لیے زرعی شعبے کو ترقی دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ نئی صنعتیں لگائی جائیں، پاور سیکٹر کو ٹھیک کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی شعبے کی ترقی کیلئے گورننس کی بہتری بہت ضروری ہے
سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا بینکنگ سیکٹر بہتر کارکردگی دکھا رہا ہے۔ بینک خود بھی اچھا منافع کما رہے ہیں صارفین کو بھی دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا بینکنگ فنانشل سسٹم بھارت سے اچھا ہے۔ پاکستان میں 2006 سے 2008 تک چار ارب ڈالر بیرونی سرمایہ کاری آئی۔ سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کی مارکیٹ پرکشش ہے۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے مزید کہا کہ ضروریات کے مطابق پاکستان کی ڈیٹ مارکیٹ چھوٹی ہے۔
اپٹما کے پیٹرن انچیف گوہر اعجاز نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکسٹائل صنعت کے علاقائی مقابلے کے لیے توانائی قیمتوں میں کمی ضروری ہے۔ منہگی توانائی سے ٹیکسائل سیکٹر بنگلہ دیش سمیت علاقائی ممالک کے برابر نہیں لا سکتے۔ پاکستان گارمنٹس منیجمنٹ کورسز کی ضرورت ہے۔
Comments are closed.