مرکزی ایڈیشنل جنرل سیکریٹری شیعہ علماء کونسل علامہ ناظر عباس نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں شادی کے لیے لڑکی کی عمر 22 سال مقرر کی جائے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ ناظر عباس نے کہا کہ حکومت سے گزارش ہے دعا زہرا کیس کے قانونی تقاضے پورے کرے، کون سا قانون ہے جو ماں باپ سے ملنے نہیں دیتا۔
علامہ ناظر عباس نے کہا کہ ماں کو بچی سے ملوانا چاہیے تھا، بچی پر دباؤ ڈال کر بیان دلوائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پسند کی شادی کے لیے سندھ کا قانون مختلف اور پنجاب کا مختلف ہے، پاکستان میں شادی کے لیے لڑکی کی عمر 22 سال مقرر کی جائے۔
علامہ ناظر عباس نے کہا کہ دعا کے والد عدالت میں پیشی کے لیے لاہور میں ہیں اس لیے وہ پریس کانفرنس میں شریک نہیں ہوسکے، لڑکی کے ولی کے اجازت نامے کے بغیر شادی نہیں ہوسکتی۔
Comments are closed.