سال 2015 میں یوحنا آباد چرچ میں خودکش حملہ آور کو داخل ہونے سے روکنے والے پاکستانی نوجوان آکاش بشیر کو ویٹی کن نے ’سروینٹ آف گاڈ‘ کا اعزاز دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کو سینٹ جان بوسکو کی سالگرہ کے دن لاہور کے آرچ بشپ سیبسٹین شا نے اعلان کیا کہ ویٹی کن نے آکاش بشیر کی شہادت کی وجہ کو قبول کر لیا ہے اور انہیں ’خدا کا خادم‘ کے خطاب سے نوازا گیا ہے۔
آکاش بشیر نے سینٹ جان کیتھولک چرچ، یوحنا آباد، لاہور میں مسیحی برادری کی جانیں بچانے کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا تھا۔
وائکر جنرل آف آرچ ڈائیسیز، فادر فرانسس گلزار نے ایک بیان میں کہا کہ آکاش بشیر پہلے پاکستانی عیسائی ہیں جو خدا کے مقدس لوگوں کے درجے پر فائز ہوئے ہیں۔
22 جون 1994 کو رسالپور، نوشہرہ، صوبہ خیبرپختونخوا میں پیدا ہونے والے آکاش 20 سال کی عمر میں قیمتی جانیں بچاتے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
یوحنا آباد حملوں کے بارے میں:
15 مارچ 2015 کو دو خودکش حملہ آوروں نے لاہور کے مسیحی اکثریتی علاقے یوحنا آباد میں سینٹ جان کیتھولک چرچ اور کرائسٹ چرچ کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔
ان حملوں کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان جماعت الاحرار نامی دہشت گرد گروپ نے قبول کی تھی۔
یوحنا آباد کے ان افسوسناک حملوں میں 17 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
آکاش بشیر نے حملہ آوروں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے آخری الفاظ یہ کہے تھے:
میں مر جاؤں گا لیکن تمہیں اندر نہیں جانے دوں گا
آکاش بشیر کی اس بہادری نے چرچ کے اندر بڑی تعداد میں ہونے والی ممکنہ اموات کو روک دیا تھا۔
’سروینٹ آف گاڈ کا خطاب کسے اور کیوں دیا جاتا ہے؟‘
’سروینٹ آف گاڈ‘ یا ’خدا کا خادم‘ مختلف مذاہب کی طرف سے افراد کو دیا جانے والا ایک لقب ہے، لیکن عام طور پر یہ لقب کسی ایسے شخص کی وضاحت کے لیے استعمال ہوتا ہے جسے اس کی مذہبی روایت میں متقی سمجھا جاتا ہے۔
کیتھولک چرچ میں یہ کسی ایسے شخص کو دیا جاتا ہے جس نے چرچ کے لیے کارہائے نمایاں انجام دیا ہو۔
Comments are closed.