پاک سر زمین پارٹی کے بانی اور چیئرمین مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان اب کسی تجربے کا متحمل نہیں ہو سکتا، پاکستان میں الیکشن لڑا نہیں، خریدا جاتا ہے۔
سابق میئر کراچی مصطفیٰ کمال نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران الیکشن سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرانی مردم شماری پر الیکشن کا مطالبہ کرنے والے کون لوگ ہیں؟ ان لوگوں کو شرم آنی چاہیے کہ جو حلقہ بندیوں کے بغیر الیکشن کا کہہ رہے ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ مردم شماری کے لحاظ سے حلقہ بندیوں کے بعد الیکشن ہونا چاہیے، الیکشن میں ایک روز کی بھی تاخیر نہیں ہونی چاہیے، ہم بھی کہتے ہیں الیکشن تاخیر کا شکار نہیں ہونے چاہئیں۔
مصطفیٰ کمال نے مطالبہ کیا کہ حلقہ بندیوں کے عمل کو تیز کیا جائے، اُن کا کہنا تھا کہ کراچی کے بہت سے علاقوں میں مردم شماری کا عملہ گیا ہی نہیں، 73 لاکھ لوگوں کو گنے بغیر مردم شماری کا عمل مکمل کیا جا رہا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالتی حکومت کے باوجود پنجاب اور کے پی میں انتخابات نہیں کرائے گئے، یہ جمہوریت تب کیوں نہیں یاد آئی جب پنجاب میں 90 دن میں الیکشن کروانے کا کہا تھا، اس جمہوری پروسیس کی پہلی سیڑھی مقامی حکومت ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کا بحران پیدا ہو گیا ہے، دہشت گردی کے بعد سب سے زیادہ نقصان بجلی کی چوری کا ہے، جو بجلی کی چوری کر رہا ہے اسے نہیں پکڑا جا رہا۔
پریس کانفرنس کے دوران مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ کراچی میں گٹر پر ڈھکن نہیں ہیں، بچے گٹر میں گر کر مر رہے ہیں، سندھ میں 15 سال حکمرانی کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے، سندھ کے سب سے بڑے شہر میں گٹر کے ڈھکن نہیں ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ 15برسوں میں پیپلز پارٹی نے اپنے ورکرز کو محکموں میں نوکریوں پر رکھا، 15 سال تک سندھ پر حکومت کرنے والے دوبارہ اقتدار کے لیے اتاؤلے ہو رہے ہیں۔
اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس شہر کا پانی چوری کر کے ہمیں بیچا جا رہا ہے، سیاسی حکومتوں نے اپنے سسٹم بنا رکھے ہیں، ایس بی سی اے اور کے ڈی اے کا سسٹم بریک ہونا چاہیے۔
Comments are closed.