سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں ادارے آمنے سامنے ہیں، عدلیہ اور بیوروکریسی میں اصلاحات نہیں کریں گے تو ملک نہیں چلے گا۔
لاہور میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملکی مسائل کی وجہ لیڈرشپ اور نظام کی ناکامی ہے، ہم رولز آف بزنس بھی تبدیل نہیں کرسکے، جب تک ہم اکٹھے نہیں ہوں گے معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے، مصنوعی لیڈرشپ ملک کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ یہ نظام اتنا کرپٹ اور فرسودہ ہوچکا ہے کہ ڈلیور نہیں کرسکتا، ہم نے 84 ارب روپے آٹے کی مد میں خرچ کیے، اس میں سے 20 ارب کی کرپشن ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے مسائل کی وجہ لیڈرشپ اور نظام کی ناکامی ہے، پوچھتا ہوں آج معیشت کی حالت کیا ہے؟ اور ہماری ترجیحات کیا ہیں؟ آج آپ ایسی کابینہ بھی نہیں بناسکتے جو ملکی مسائل حل کر سکے، پارلیمان میں ایسے لوگوں کو لایا گیا، جو اس کی اہلیت ہی نہیں رکھتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان میں جانے کی خواہش سب کو ہے لیکن آپ کے پاس تعلیم ہونی چاہیے، ملک میں حقیقی سیاسی لیڈرشپ ہوگی تو ہی ملک آگے بڑھ سکے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ آج حالت یہ ہے کہ وفاقی افسر وفاق میں نہیں آتا، زندگی صوبے میں گزارتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آج بھی کوشش کرتے ہیں منسٹری کو سیکریٹری کے ذریعے چلایا جائے، جتنے سیکرٹری ہیں وہ نوکری چھوڑنا چاہتے ہیں، دراصل نظام ناکام ہوگیا ہے، وہ ڈلیور نہیں کرسکا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک ختم نہیں ہوتے لیکن حیثیت ختم ہوجاتی ہے، جن ملکوں میں انتشار ہوتا ہے اُن کی حیثیت بھی ختم ہوجاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس پلیٹ فارم سے نہ کسی کی تعریف کرتے ہیں نہ کسی پر تنقید کرتے ہیں، پوچھتا ہوں جوڈیشری کا کام انصاف دینا ہے، کیا عدالتوں میں انصاف ملتا ہے؟ لوگوں کی زندگیاں ختم ہوجاتی ہیں، انصاف نہیں ملتا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پارلیمنٹ، عدلیہ اور دوسرے ادارے اپنی حدوں کے تعین میں لگے ہیں، آپ کا کام آئین کی تشریح کرنا ہے، آپ آئین تبدیل نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ اپنے خالق ادارے پارلیمنٹ سے لڑ رہی ہے، آپ وزیراعظم نا اہل کرکے چلتی حکومت ختم نہیں کرسکتے، عدلیہ کو اپنی ساکھ کو خود محفوظ رکھنا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ماضی سے سبق سکھیں اور ایک ٹروتھ کمیشن ہی بنا دیں، پارلیمنٹ اچھی ہو یا بری، اس کے بنائے قانون کو ماننا ہوگا، ہر الیکشن چوری ہوا اور آپ توقع رکھتے ہیں ملک ترقی کرے گا۔
Comments are closed.