ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان اعلیٰ اور درمیانے درجے کی سرکاری بھرتیاں اور اجرتیں منجمد کرے، سرکاری عملے کے اجلاسوں، سفری اخرجات اور پیٹرول کا استعمال کم کریں۔
ورلڈ بینک نے پاکستان کی حالیہ معاشی ترقی اور خدشات پر رپورٹ جاری کی جس میں تجویز دیتے ہوئے کہا کہ حکومت گاڑیوں کی خریداری بند کرے، پبلک سیکٹر اداروں کی سبسڈی اور قرضوں کی فراہمی ختم کریں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان معاشی اصلاحات کے ذریعے پائیدار نمو حاصل کرسکتا ہے۔
ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ اخرجات کم کرنے کیلئے روایتی رجعت پسندانہ سبسڈی کی فراہمی کم کی جائے، بجلی کی سبسڈی ختم کی جائے، بجلی کی ٹارگٹڈ سبسڈی کی فراہمی بہتر کی جائے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بینظیر انکم سپورٹ اور قومی، سماجی، معاشی رجسٹری کے ذریعے گیس کی نقد سبسڈی دیں، پیٹرولیم سبسڈی ختم کریں یا کم کریں۔
اسی طرح ٹیوب ویل سبسڈی ختم کریں، یہ بےجا صرف کی ترغیب دیتا ہے، گندم کی سپورٹ پرائس سبسڈی سے بڑے زمینداروں کو فائدہ ہے۔
ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ حکومت کا سنگل ٹریژری کھاتہ قرض کی ضرورت اور سودی خرچ کم کرے گا، کفایت شعاری سے حکومتی اسٹاف اور آپریشنل لاگت کم کریں۔
اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں کو منتقل ہوئی وزارتوں کو مرحلہ وار ختم کریں، نچلی سطح پر ضرورت کے مطابق میانہ روی سے اجرتیں بڑھائیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ نقصان میں چلنے والے سرکاری ادارے ختم کریں، سرکاری اداروں میں گورننس بہتر بنائیں، اصلاحات سے پینشن اخراجات کم کریں۔
ورلڈ بینک نے کہا کہ سیلز ٹیکس کی چھوٹ کو کم کریں، سیلز ٹیکس ایکٹ کا آٹھواں شیڈول ختم کرکے تمام اشیاء پر مساوی ریٹ عائد کریں۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ زیرو ریٹنگ فہرست برآمدی شعبے کیلئے مخصوص کریں، درآمدات پر ڈیوٹیز کی چھوٹ ختم کریں۔
سگریٹ پر دو سطحی اخراجات کو ایک کرکے پریمیم ایکسائز ریٹ نافذ کریں۔
تنخواہ اورغیر تنخواہ دار طبقے کا ٹیکس شیڈول ایک کریں، ذاتی انکم ٹیکس اسٹرکچر کو آسان بنائیں۔
ورلڈ بینک رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جائیداد اور زراعت پر ٹیکس بڑھائیں اور بہتر بنائیں یا نئے ٹیکس لگائیں۔
Comments are closed.