پاکستان اسٹیل ملز اسٹیک ہولڈرز گروپ نے وزیر نجکاری محمد میاں سومرو اور وزیر صنعت و پیداوارخسرو بختیار کو خط لکھ دیا۔
خط میں کہا گیا کہ پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کا منصوبہ شفاف نہیں ہے، حکومت کے نجکاری اور پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ روڈ میپ میں خامیاں اور قوانین کی خلاف ورزیاں ہیں۔
اسٹیک ہولڈرز گروپ کے خط میں کہا گیا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے بحالی منصوبے کی منظوری نہیں دی۔
وفاقی وزراء کو لکھے گئے خط میں بتایا گیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری آئینی اور قانونی شرط ہے۔
خط میں یہ بھی لکھا گیا کہ وزارت صنعت و پیداوار نے 16 سالوں میں نقصان پہنچانے والے عناصر کی تحقیقات نہیں کیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیل کے 2019-20 کے آڈٹ اکاونٹس میں 524 ارب کا قرض اور خسارہ رپورٹ ہوا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی دور میں پاکستان اسٹیل ملز کا خسارہ اور قرض 141 ارب روپے بڑھا ہے۔
اسٹیک ہولڈرز گروپ نے خط میں بتایا کہ پی ٹی آئی دور میں بڑھا ہوا قرض و خسارہ احتساب کے بیانیے کی نفی ہے۔
خط میں کہا گیا کہ آڈیٹر رپورٹ میں پاکستان اسٹیل ملز کے سی ای او اور چیئرمین کی تقرری پر سوال اٹھایا گیا ہے۔
وفاقی وزراء کو لکھے گئے خط میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان اسٹیل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بھی بحالی منصوبے پر اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا ہے۔
Comments are closed.