پاکستانی نژاد برطانوی کرکٹر ابتہیٰ مقصود برطانیہ میں بین الاقوامی کرکٹ کھلینے والی پہلی خاتون کرکٹر بننے جارہی ہیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ برطانیہ میں اپنی جیسی دیگر خواتین کے لیے انسپی ریشن بننا چاہتی ہیں۔
برمنگھم میں جیو ڈاٹ ٹی وی سے گفتگو میں ابتہیٰ مقصود کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنے والد اور بھائیوں کو دیکھتے ہوئے کرکٹ شروع کی، جبکہ یہ بھی کہا کہ انھیں گھر سے کھیل کو بطور پیشہ اپنانے پر انھیں مکمل حمایت ملی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد اور والدہ کرکٹ کے دلدادہ ہیں اور بالخصوص والد، جو ہر کہتے ہیں کہ ہر کھیل ہی اہم ہوتا ہے۔
ابتہیٰ مقصود 11 جون 1999 کو اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں پیدا ہوئیں، یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ وہی دن ہے جب قومی کرکٹ ٹیم نے 1999 کے عالمی کپ کے سپر سکس اسٹیج میں زمبابوے کو شکست دے کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا تھا۔
وہ اس وقت کرکٹ ٹورنامنٹ "دی ہنڈریڈ” میں مصروف ہیں، لیکن ان کی کرکٹ کی ابتدا ان کے گھر کے گارڈن سے ہی ہوئی ہے۔
انھیں پہلی مرتبہ بین الاقوامی سطح کی کرکٹ میں انڈر 17 کی ٹیم میں منتخب کیا گیا تھا۔ اس وقت ان کی عمر 12 سال تھی اور انھوں نے آئرلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلا تھا۔
اس کے ساتھ ہی وہ تاہم وہ برطانیہ کی پہلی باحجاب خاتون کرکٹر بھی بن گئیں۔
اپنے پہناوے سے متعلق ابتہیٰ کا کہنا تھا کہ حجاب پہننا ان کا اپنا فیصلہ تھا جبکہ والدین نے انھیں اجازت دی تھی کہ وہ اپنی مرضی سے حجاب لے سکتی ہیں اور نہیں بھی لے سکتیں۔
پاکستانی نژاد برطانوی خاتون کرکٹر نے مزید بتایا کہ حجاب انھوں نے اپنی والدہ کو دیکھ کر پہننا شروع کیا، والدہ حجاب میں رہا کرتی تھیں اور انھیں دیکھتے ہوئے ہی خود بھی حجاب کا ارادہ کیا۔
اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں جب 11 برس کی تھی تو والدین کے ہمراہ عمرہ کی ادائیگی کے لیے مکہ مکرمہ گئیں، جب وہاں سے واپس لوٹیں تو والدہ اس کے بعد سے حجاب لیا کرتی تھیں، جب میں نے ان سے پوچھا کہ وہ ایسا کیوں کرتی ہیں تو والدہ نے جواب دیا کہ یہ ایک مذہبی فریضہ ہے، تاہم اس کے بعد سے میں نے بھی حجاب لینا شروع کیا۔
انھوں نے کہا یہ سب کچھ ان کے لیے اس وقت بھی اہم تھا اور اب بھی ہے، اور وہ حجاب کو ہمیشہ پہنتی رہیں گی۔
ابتہیٰ صرف کرکٹ میں ہی ماہر نہیں ہیں، بلکہ وہ ٹائیکوانڈو میں بلیک بیلٹ ہیں، اور انھیں یہ اعزاز 11 سال کی عمر میں ملا تھا، وہ برٹش اینڈ اسکاٹش ٹائیکوانڈو چیمپین شپ میں بھی حصہ لے چکی ہیں۔
اپنے اس تجربے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے کرکٹ کو بطور پیشہ اپنانے کے لیے اس وقت بالکل نہیں سوچا تھا، لیکن اب تک کرکٹ کھیلنے کا تجربہ بہترین رہا ہے۔
Comments are closed.