اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے مالی استحکام جائزہ رپورٹ برائے سال 2022 جاری کردیا۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت کے لئے گزشتہ سال مشکل رہا، ناسازگار بیرونی ماحول سے معاشی عدم توازن بڑھ گیا تھا، دہرا خسارہ، مہنگائی، سیلاب، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام میں تاخیر اثر انداز رہی۔
جائزہ رپورٹ کے مطابق عالمی اجناس کی قیمتیں اور سود کی شرح بھی اثر انداز رہی، مالی شعبے کی کارکردگی تمام تر مشکلات کے باوجود بہترین رہی۔
رپورٹ کے مطابق سرمایہ کاری کے سبب مالی شعبے کے اثاثے 18.3 فیصد بڑھے، بینکوں کی اثاثہ جاتی نمو 19.1 فیصد رہی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق سال 2022 میں غیرفعال قرضوں کا تناسب 7.9 فیصد سے کم ہو کر 7.3 فیصد ہوگیا، اسلامی بینکاری 29.6 فیصد شرح سے نمو دکھا رہی ہے، مائیکرو فنانس شعبہ خسارے کے سبب دباؤ میں رہا۔
جائزہ رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں ادائیگیوں کے نظام راست کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کیا گیا، ڈیجیٹل بینکاری کی لائسنسنگ اور ضوابط کا فریم ورک دیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی استحکام کے لئے اسٹیٹ بینک کا نگرانی اور تحفظ کا جامع فریم ورک کام کر رہا ہے، مالی سال2022 میں اس نگرانی اور تحفظ کے فریم ورک کو مزید مضبوط کیا گیا۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مالی استحکام جائزہ اسٹیٹ بینک ایکٹ کی پاسداری، مارکیٹ، انفرا اسٹرکچر، بینکوں اور مالی اداروں کی کارکردگی اور خطرات کی جانچ ہے۔
Comments are closed.