بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ پاکستان کے قرض پروگرام کی مدت میں جون 2023ء تک توسیع کر دی ہے، جس سے ضروری بیرونی فنانسنگ کے حصول میں مدد ملے گی۔
یہ بات بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ساتویں اور آٹھویں جائزے کی جاری کی گئی رپورٹ میں کہی ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے قرض پروگرام کی شرائط پر عمل درآمد نہیں کیا، پاکستان نے 3 کارکردگی کی شرائط پوری نہیں کیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے 7 اسٹرکچرل شرائط پر عمل درآمد نہیں کیا، زرِمبادلہ کے ذخائر اور پرائمری بجٹ خسارے سمیت 5 اہداف پورے نہیں کیے گئے، تاہم پاکستانی حکومت نے توانائی کے شعبے کے لیے نئی شرائط طے کی ہیں۔
آئی ایم ایف کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیرونی پوزیشن غیر مستحکم ہوئی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ ہوا، زرِ مبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر میں نمایاں کمی آئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پالیسی اصلاحات کے باوجود قرض پروگرام کو غیر معمولی خطرات کا سامنا ہے، گزشتہ سال کشیدہ سیاسی ماحول کے دوران کئی وعدوں اور اہداف پر عمل نہیں کیا گیا۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی جانب سے فیول سبسڈی کا خاتمہ، ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔
رپورٹ میں آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ خوراک اور ایندھن کی عالمی قیمتیں بڑھنے سے پاکستان میں مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوا، پاکستانی حکومت نے مالیاتی شعبے کے استحکام کے لیے اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے سماجی تحفظ اور توانائی کے شعبے کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
جائزہ رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس ریونیو بڑھانے اور زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافے پر زور دیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف کی جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مالی سال 2022ء کے دوران معاشی سرگرمیاں مضبوط رہیں، حکومت نے قرض پروگرام کو ٹریک پر لانے کے لیے کئی اقدامات کیے، جن میں بنیادی سر پلس پر مبنی بجٹ اور شرحِ سود میں نمایاں اضافہ شامل ہیں۔
Comments are closed.