اوورسیز پاکستانیز یونائیٹڈ فورم (OPUF) اور پروگریسیو تھاٹس انٹرنیشنل کے زیر اہتمام ایک eالمی ویبینار منعقد کیا گیا، ویبینار کا مقصد پاکستانی خواتین کی معاشی و سماجی خود مختاری اور دیگر مسائل کے حل کے بارے میں گفتگو کو زیر بحث لانا تھا۔
ویبینار میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
مقررین نے نہ صرف معاشی اور سماجی مسائل کا زکر کیا بلکہ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خواتین کی عزتِ نفس اور اُن کی صحت کے مسائل بھی انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
ویبینار کے منتظمین میں پی پی پی گلف مڈل ایسٹ کے صدر اور او پی یو ایف OPUFکے چیئرمین میاں منیرہانس، پروگریسیو تھاٹس انٹرنیشنل کے ڈائیریکٹر سیف اللّٰہ سیفی تھے ۔
نظامت کے فرائض معروف شاعرہ اور پروگرام آرگنائزر عائشہ شیخ عاشی نے انجام دیئے۔
ویبینارسے خطاب کرتے ہوئے ممبر سندھ اسمبلی اور سابق مشیر وزیر اعلیٰ سندھ شرمیلا فاروقی نے کہا کہ خواتین کو با اختیار بنانے کا مطلب اپنی زندگی کے فیصلے بغیر کسی جبر کے خود کرنے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خواتین کی خود مختاری میں تعلیم سب سے اہم جز ہے۔
شرمیلا فاروقی نے مزید کہا کہ اگر ہم ماضی کے ادوار کا جائزہ لیں تو آج کی خواتین بہت زیادہ با اختیار ہیں لیکن پھر بھی انہیں بے شمار مسائل کا سامنا ہے جن کا تدارک بہت ضروری ہے۔
معروف اسکالر، شاعرہ، ڈراما نگار اور ادیبہ محترمہ عطیہ داؤد نے کہا کہ ہمارے صوفی شعرا نے صدیوں پہلےخواتین کی خود مختاری کے موضوع کو اجاگر کیا، ان صوفی شعرا نے خواتین کے سماجی مرتبے کے ساتھ معاشرے میں ان کے معاشی کردار کو بھی نمایاں طور پر اپنی شاعری کا حصہ بنایا۔
اومان میں مقیم معروف ادیبہ ڈاکٹر طاہرہ کاظمی نے کہا کہ سماجی و معاشی کے ساتھ خواتین کی طبی حوالے سےخوداختیاری بھی بہت اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک صحت مند ماں صحت مند معاشرہ تشکیل دیتی ہے لہٰذا اپنی صحت کی حفاظت کے معاملے پر بھی خواتین کو مکمل خود مختاری ملنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کے بہت اہم طبی مسائل پر گفتگو کو ہمارے معاشرے میں ممنوع قرار دے دیا گیا ہے جس پر آواز اٹھانا ہم سب کی ذمے داری ہے۔
دبئی میں مقیم معروف شاعرہ ڈاکٹر ثروت زہرا نے علم و ادب کے ذریعے عورت کی خود مختاری پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عورت کی خود مختاری کا مطلب اصل میں اُس عورت تک پہنچنا ہے جو فرد اور انسان کی سطح پر آزاد ہو، جو برابری کی سطح پر آزاد ہو جو سیاسی، سماجی معاشرتی سطح پر خود مختار ہو۔
معروف سیاسی وسماجی شخصیت، سابق رکن اسمبلی اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں منظور احمد وٹو کی صاحب زادی محترمہ جہاں آرا وٹو نے کہا کہ جب تک خواتین کو ان کے بنیادی حقوق نہیں ملیں گے اس وقت تک ان کی اقتصادی و سماجی ترقی نا ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج سے چودہ سو سال پہلے ہمارے دین نے عورت کو زندہ رہنے کا حق دیا۔
پروگریسیو تھاٹس انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر سیف اللّٰہ سیفی نے کہا کہ ان کی زندگی میں ان کی والدہ محترمہ رحمت النسا ناز اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا بہت بڑا کردار ہے۔
اس موقعے پر خواتین کی تضحیک کے حوالے سے ان کی مشہور نظم ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ بھی بذریعہ ویڈیو پیش کی گئی۔
ویبینار کی ناظمہ محترمہ عائشہ شیخ عاشی نے کہا کہ جس طرح مردوں کی کامیابی کے پیچھے خواتین کا ہاتھ ہوتا ہے اسی طرح خواتین کی کامیابی میں بھی اچھے مردوں کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔
انہوں نے تمام مقررین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے محترم سیف اللّٰہ سیفی اور محترم میاں منیر ہانس کو کامیاب ویبینار کے انعقاد پر مبارک باد پیش کی۔
ویبینار کے اختتام پر میاں منیر ہانس نے اوورسیز پاکستانیز یونائیٹڈ فورم OPUF کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا فورم ہے جہاں پاکستانی تارکین وطن اور خاص طور سے خواتین کی ترقی کو اجاگر کرنا اور انہیں مزید مواقع فرام کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
Comments are closed.