ہائی بلڈ پریشر ایک ایسی حالت ہے جس میں آپ کے خون کی نالیوں سے خون بہنے کی قوت بہت زیادہ ہوتی ہے، جو بالآخر کئی صحت کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے، بشمول قلبی امراض۔
ماہرین کا خیال ہے کہ پانی پینا اور مناسب طریقے سے ہائیڈریٹ رہنا دیگر چیزوں کے علاوہ آپ کے بلڈ پریشر کی سطح کو کنٹرول میں رکھ سکتا ہے۔ جب ایک جسم اچھی طرح سے ہائیڈریٹ ہوتا ہے، تو کہا جاتا ہے کہ دل پورے جسم میں خون پمپ کرنے میں زیادہ مؤثر ہے ، پانی پینے میں کوئی خاص نقصان نہیں ہے، اس کے برعکس اس کے کئی فائدے ہیں۔
ہائی بلڈ پریشر کے انتظام میں طرزِ زندگی کا کردار:
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن (اے ایچ اے) کے مطابق، جب ہائی بلڈ پریشر سے بچنے کی بات آتی ہے تو صحت مند طرزِ زندگی کا انتخاب ایک بہترین اقدام ہے۔
صحت کا ادارہ ایک متوازن غذا کھانے کی تجویز کرتا ہے جس میں نمک کی مقدار کم ہو، باقاعدہ جسمانی سرگرمی سے لطف اندوز ہوں، تناؤ پر قابو پانا، صحت مند وزن برقرار رکھنا اور سگریٹ نوشی چھوڑنا وغیرہ۔
مزید برآں، ماہرین کا خیال ہے کہ وافر مقدار میں پانی پینا ہائی بلڈ پریشر کو بھی کم کر سکتا ہے لیکن بلڈ پریشر کی سطح کو کم کرنے کے لیے آپ کو دن میں کتنا پانی پینا چاہیے؟ آیئے معلوم کرتے ہیں۔
ہائی بلڈ پریشر کم کرنے کے لیے کتنا پانی پینا چاہیے؟
ماہرین غذائیت ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے ہر روز آٹھ گلاس پانی (240 ملی لیٹر) پینے کی سفارش کرتے ہیں۔
اس کی وضاحت کرتے ہوئے، وہ مزید کہتے ہیں کہ پانی خون کو detoxify کرنے میں مدد کرتا ہے (زہریلے مادوں اور فضلہ کو ہٹاتا ہے)، بشمول اضافی سوڈیم جو ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کو ’خاموش قاتل‘ کیوں کہا جاتا ہے؟
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 30 سے 79 سال کی عمر کے 1.28 بلین بالغ افراد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں۔
تاہم، ایک اندازے کے مطابق ہائی بلڈ پریشر والے بالغوں میں سے 46 فیصد اس بات سے لاعلم ہیں کہ ان کی یہ حالت کیوں ہے؟ کیونکہ ہائی بلڈ پریشر ضروری نہیں کہ علامات کے ساتھ سامنے آئے۔
جب بیماری خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہے تب ہی یہ دل کی سنگین بیماریوں جیسے ہارٹ اٹیک، ہارٹ فیلیئر، فالج وغیرہ کی شکل میں علامات ظاہر کرنے لگتی ہے، یہ ایک وجہ ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کو ’خاموش قاتل‘ بھی کہا جاتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کے خطرے والے عوامل پر غور کرنا چاہیے:
ڈبلیو ایچ او کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کے قابل تبدیل عوامل میں غیر صحت بخش غذا (بہت زیادہ نمک کا استعمال، سیر شدہ چکنائی اور فیٹ والی خوراک، پھلوں اور سبزیوں کا کم استعمال)، تمباکو اور شراب نوشی کا استعمال اور زیادہ وزن یا موٹاپا شامل ہیں۔
Comments are closed.