’پانی پر تیرتے شہر‘ وینس کو سیاحوں سے کیوں خطرہ ہے

وینس

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, صوفیہ بیٹزہ
  • عہدہ, بی بی سی نیوز، روم

اقوام متحدہ کی عالمی ثقافتی ورثے کے تحفظ کی تنظیم یونیسکو نے کہا ہے کہ وینس کو خطرے سے دوچار عالمی ثقافتی مقامات کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے۔

یونیسکو کی ایک رپورٹ کے مطابق مشہور اطالوی شہر کو بے تحاشہ سیاحت، حد سے زیادہ ترقی اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سمندر کی سطح میں اضافے سے ’ناقابل تلافی‘ نقصان کا خطرہ ہے۔

اقوام متحدہ کی تنظیم کا مقصد مستقبل کے لیے اس شہر کے بہتر تحفظ کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی خبروں کے مطابق وینس میونسپیلٹی کے ترجمان نے کہا کہ وہ اس تجویز پر ’غور کریں گے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس معاملے پر اطالوی حکومت سے بات کی جائے گی۔

وینس کو ’لا سیرینسیما‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جس کا مطلب ہے ’بہت پرسکون‘ ہے۔ لیکن یہ عرفی نام اب بے تحاشہ سیاحت کے باعث مناسب نہیں رہا۔

یونیسکو کی رپورٹ میں اطالوی حکام کو اٹلی کے سب سے خوبصورت شہروں میں سے ایک کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے ’سٹریٹجک وژن کی کمی‘ کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

یہ حکام کے لیے ایک دھچکا ہے، جن پر تاریخی شہر اور آس پاس کے جھیلوں کی حفاظت پر ناکامی کا الزام ہے۔

لیکن وینس کے سابق میئرز میں سے ایک نے ردعمل میں جواب دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ثقافتی ورثہ تنظیم یونیسکو پر الزام لگایا ہے کہ یہ ’دنیا کی سب سے مہنگی اور بیکار تنظیموں میں سے ایک ہے۔‘

وینس

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مواد پر جائیں

ڈرامہ کوئین

ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

ماسیمو کاکسیاری کا کہنا تھا کہ یونیسکو ’بغیر معلومات کے فیصلے‘ اور ’دائیں بائیں کی رائے دیتا ہے، جسے ہم نظر انداز کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’وہ ہمیں تبدیلیاں کرنے کے لیے کوئی مالی معاونت فراہم نہیں کرتے بلکہ وہ صرف تنقید کرتے ہیں۔ جیسے وینس کو یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔۔۔ ہمیں باتوں سے زیادہ کام کی ضرورت ہے۔‘

یونیسکو کی جانب سے وینس کو خطرے سے دوچار عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کرنے کی تجویز دو سال قبل پیش کی گئی تھی لیکن اطالوی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے کچھ ہنگامی اقدامات کے باعث اسے آخری لمحات میں ٹال دیا گیا تھا۔

خاص طور پر ان میں سے ایک اقدام سان مارکو کینال میں بڑے بحری جہازوں، جیسے کروز بحری جہازوں پر پابندی لگانے کا فیصلہ تھا اور ساتھ ہی شہر کے لیے ایک اولوالعزم تحفظاتی منصوبہ شروع کرنے کا وعدہ بھی تھا۔

تاہم آج بھی شہر میں بڑے بحری جہازوں پر پابندی کا نفاذ کیا جا رہا ہے۔ تاہم یونیسکو کا کہنا ہے کہ اسے کشتیوں کے دوسرے ماڈلز تک بڑھایا جانا چاہیے جو بہت آلودگی پھیلاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

وینس

،تصویر کا ذریعہGetty Images

لیکن وینس کو تحفظ فراہم کرنے کے منصوبے پر کبھی عمل نہیں ہوا۔

اطالوی اخبار لا ریپبلیکا کے مطابق یونیسکو کے ماہرین نے اطالوی حکومت کو کئی خطوط لکھ کر اس بارے میں تازہ ترین صورتحال اور ان اقدامات کو مکمل کرنے کے دورانیے کے متعلق پوچھا ہے اور ادارہ کو موصول ہونے والے جوابات کو ناکافی قرار دیا گیا ہے۔

یونیسکو کی رپورٹ جسے اطالوی اخبار لا ریپبلیکا نے دیکھا ہے، میں کہا گیا ہے کہ شہر میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے والے حکام کے پاس موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی کا فقدان ہے۔

زمین کے بڑھتے درجہ حرارت کے باعث سمندر کی سطح میں اضافے سے پانی میں گھرے وینس کو سیلاب کا بہت خطرہ ہے۔

اس پر سونے پر سہاگہ یہ کہ ہر سال یہاں تقریباً 28 ملین سیاح آتے ہیں۔ یونیسکو کے مطابق اس سے زیادہ سے زیادہ توسیعی منصوبے شروع ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں شہر کو نقصان پہنچتا ہے۔

اس کے علاوہ یونیسکو کا خیال ہے کہ بلند و بالا عمارتیں شہر کی ’خوبصورتی پر ایک منفی اثر‘ ڈالتی ہیں اور انھیں شہر کے مرکز سے بہت دور تعمیر کیا جانا چاہیے۔

بے شک اطالوی افراد وینس کو ایک حسین شاہکار سمجھتے ہیں۔ اس لیے اس کے بہت سے نام ہیں کوئی اسے سکون والا شہر، کوئی محبت کا شہر تو کوئی غالب شہر کے نام سے پکارتا ہے تو کوئی اسے ’اڈریاٹک کی ملکہ‘ کا نام دیتا ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ