ماہرینِ صحت نے ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کا کم خرچ اور مؤثر علاج تلاش کرلیا ہے۔
سائنسی بنیادوں پر اس بات کی تصدیق ہوچکی ہے کہ انسان کو سمندر، دریا، جھیلوں یا آبی ذخائر کے قریب وقت گزارنے سے پرسکون رہنے میں بہت مدد ملتی ہے۔
اس حوالے سے ڈاکٹر ریکارڈو گِل ڈا کوسٹا کا کہنا ہے کہ پانی پر سرفنگ اور تیراکی دماغ کو فرحت بخشتی ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ پانی شوروغل کی شدت کم کرتا ہے، اس طرح پریشانیوں میں گھرے افراد کو جذباتی سکون ملتا ہے اور تھکے ہوئے دماغ کی بیزاری دور ہوتی ہے۔
دوسری جانب ڈاکٹروں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ پانی کی مَدُھر آواز سماعت کو سکون دیتی ہے اور خوشگوار یادوں کو تازہ کرتی ہے۔
اس کے علاوہ پانی کے مثبت اثرات دماغی قوت میں اضافہ کرتے ہیں۔
ایک اور ماہر ڈاکٹر نکولس کا کہنا ہے کہ شہروں میں سوئمنگ پول، فوارے اور ندی نالے بھی دل کو کافی تسلی دیتے ہیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ٹھنڈے پانی سے نہانے سے بھی ذہنی تناؤ کم ہو سکتا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پانی کی قربت انسان کے لیے کافی صحت بخش ہے۔
یہاں تک کہ پانی کو دیکھنے یا کسی آبشار کی ایچ ڈی ویڈیو پر اس کی آواز سننے سے بھی ذہنی سکون ملتا ہے۔
اس حوالے سے ایک تجربہ کیا گیا جس میں ورچوئلی کچھ لوگوں کو آبی ماحول دکھایا گیا تو اس دوران بھی پانی کے صحت پر مثبت اثرات سامنے آئے۔
اسی طرح جامعہ ویانا سے وابستہ ماہرِنفسیات، میتھیو وائٹ کا کہنا ہے کہ گھر کے اندر رکھے چھوٹے سے مچھلی گھر کو 15 منٹ تک دیکھا جائے تو اس سے انسان کے دل کی دھڑکن معتدل ہوتی ہے اور موڈ بہتر ہوسکتا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اکثر اسپتالوں میں ایکویریئم موجود ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 2019ء میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ پتہ چلا تھا کہ ہفتے میں 2 گھنٹے قدرتی مقامات اور فطرت کے پاس گزارنے سے بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
Comments are closed.