بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

پانچ سالہ بچے کو کنویں سے نکالنے کی کوششیں: ’اب بھی پر امید ہوں کہ ہم اسے زندہ باہر لے آئيں گے‘

مراکش: پانچ سالہ بچے کو تنگ کنویں سے نکالنے کی پانج دن سے جاری کوششیں: ’اب بھی پر امید ہوں کہ ہم اسے زندہ باہر لے آئيں گے‘

مراکش

،تصویر کا ذریعہAFP

افریقی ملک مراکش میں امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ پانچ سال کا بچہ جو پانچ دن قبل ایک کنویں میں گرا تھا، اس تک پہنچنے کا کام اب آخری مرحلے میں ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق اس بچے کو ریان کے نام سے پکارا جا رہا ہے جو کہ مبینہ طور پر منگل کو شفشاون سے 100 کلومیٹر دور تمروت قصبے میں کنویں کے قریب کھیل رہا تھا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایک تنگ سوراخ سے تقریباً 32 میٹر (104 فٹ) گہرے گڑھے میں گر گیا۔

اس سوراخ کے ساتھ بلڈوزر سے ایک بڑی خندق کھودی جا رہی ہے تاکہ بچے تک پہنچا جا سکے۔ مٹی کے تودے گرنے کے خدشے کے سبب کھدائی میں اتنی دیر لگ رہی ہے۔

ایک عینی شاہد نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ایک بار جب کھدائی کنویں کی گہرائی تک پہنچ جائے تو بچے تک پہنچنے کے لیے افقی طور پر کھدائی شروع کر دیں گے۔

آپریشن کے ایک سربراہ عبدالسلام مکودی نے جمعے کی سہ پہر کو کہا کہ ہم تقریباً وہاں پہنچ چکے ہیں۔

’ہم تین دن سے بغیر رکے کام کر رہے ہیں اور تھکاوٹ حاوی ہو رہی ہے لیکن پوری ریسکیو ٹیم پوری طرح سے لگی ہوئی ہے۔‘

مراکش کے سول پروٹیکشن ڈائریکٹوریٹ کی قیادت میں امدادی کارروائیاں منگل کی شام سے جاری ہیں جبکہ اندھیرے میں کام کرنے کے لیے فلڈ لائٹس کا استعمال ہو رہا ہے۔

مراکش

،تصویر کا ذریعہAFP

ایک پل کو بھی نہیں سویا

ریان کے والد حادثے کے وقت کنویں کی مرمت کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا ہے کہ وہ اور ریان کی والدہ ’غم سے چور اور بہت پریشان‘ ہیں۔

انھوں نے بدھ کے روز نیوز سائٹ لے 360 کو بتایا کہ ’بس ایک لمحے کو میں نے اس سے نظریں ہٹائی تھیں کہ چھوٹا بچہ کنویں میں گر گیا۔ اس کے بعد سے میں نے پلک بھی نہیں جھپکی۔‘

آنسوؤں کے ساتھ مراکش کے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ریان کی والدہ نے کہا کہ ’پورا خاندان اسے ڈھونڈنے کے لیے نکل پڑا، پھر ہمیں معلوم ہوا کہ وہ کنویں میں گر گیا ہے۔ میں اب بھی اس امید پر قائم ہوں کہ ہم اسے زندہ باہر لے آئيں گے۔‘

جمعرات کو کنویں میں اتارے گئے کیمرے کی فوٹیج سے معلوم ہوا کہ بچہ ابھی زندہ اور ہوش میں ہے حالانکہ اسے معمولی چوٹیں آئی ہیں۔

امدادی کارکنوں نے آکسیجن ماسک، خوراک اور پانی کو کنویں میں اتار دیا ہے اور ایک طبی ٹیم بھی جائے وقوعہ پر موجود ہے، جو لڑکے کے علاج کے لیے تیار ہے۔ کنویں سے نکالنے کے بعد اسے ہسپتال لے جانے کے لیے ایک ہیلی کاپٹر بھی وہاں پہنچ گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہزاروں لوگ ریسکیو کی فوٹیج دیکھ رہے ہیں اور تماشائیوں کا ایک بڑا ہجوم وہاں جمع ہے۔

یہ بھی پڑھیے

الجزائر کے فٹبال سٹار ریاض مہریز نے بھی ایک پیغام پوسٹ کیا، جس میں ریان کو ’مضبوط رہنے‘ کی تاکید کی گئی ہے۔

مقامی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ صوبائی حکام ریسکیو آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں اور درجنوں پولیس، معاون دستے اور شہری تحفظ کے افسران بھی اس آپریشن میں شامل ہیں۔

کنواں

،تصویر کا ذریعہEPA/BBC

شفشاون ایسوسی ایشن آف کیونگ اینڈ ماؤنٹین ایکٹیویٹیز (Chefchaouen Association of Caving and Mountain Activities) کے صدر محمد یاسین الوہابی نے بی بی سی کو بتایا کہ کنویں کی تنگی نے بچاؤ کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ مقامی رضاکاروں اور امدادی کارکنوں کی طرف سے کنویں کے دہانے سے بچے تک رسائی حاصل کرنے کی کئی کوششیں پہلے ہی ناکام ہو چکی ہیں۔

مسٹر الوہابی نے کہا کہ ’اس ریسکیو آپریش کا مسئلہ یہ ہے کہ سوراخ کا قطر بہت ہی چھوٹا تقریباً 25 سینٹی میٹر [9.8 انچ] ہے۔ 28 میٹر کی گہرائی میں یہ مزید چھوٹا ہوتا گیا اس لیے ہم اس تک نہیں پہنچ سکے۔‘

ریسکیو ٹیم میں سے ایک نے وضاحت کی کہ ’ہم جتنا قریب پہنچتے ہیں، سوراخ تنگ ہوتا جاتا ہے اور اس سے گزرنا مشکل ہوتا جاتا ہے، جس کی وجہ سے رضاکاروں کے ذریعے بچے کو بچانا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ اسی لیے ہمیں ایک اور تکنیک کے ساتھ آنا پڑا یعنی پاس میں ایک دوسرا گڑھا کھودنا پڑا۔‘

حکام کو اس بات کا خدشہ ہے کہ کنویں میں کی جانے والی کسی مداخلت کی غلطی سے بچے کو تودہ گرنے سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.