چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کے معاملے پر عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرادیا۔
الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے جواب میں عمران خان نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے معاملے پر الیکشن کمیشن کو کسی ایڈورس ایکشن سے روکا ہے، الیکشن کمیشن ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے تک سماعت ملتوی کرے۔
عمران خان نے جواب میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے کیس میں سپریم کورٹ کے نوازشریف کیس کا حوالہ دیا، نوازشریف کیس کو غلط سمجھا اور استعمال کیا جارہا ہے۔
عمران خان نے جواب میں کہا کہ سپریم کورٹ نے نوازشریف کو 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا، الیکشن کمیشن عدالت نہیں، 62 ون ایف کے تحت ڈکلیئریشن جاری نہیں کرسکتا۔
عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کےخلاف 62 ون ایف کے تحت ڈکلیئریشن نہیں دیا، ای سی پی کو پارٹی چیئرمین کے اہل یا نااہل ہونے کی سماعت یا فیصلےکا اختیار نہیں۔
عمران خان نے کہا کہ عدالت نے ڈکلیئریشن نہیں دیا جو عمران خان کی پارٹی چیئرمین شپ سے نااہلی میں استعمال ہوسکے۔
جواب میں کہا گیا کہ پارٹی سربراہی سے تب ہٹایا جاسکتا ہے کہ اگر عدالت صادق امین نہ ہونے کی ڈکلیئریشن دے، صرف اس ڈکلیئریشن کی صورت میں کارروائی ہوسکتی ہےکہ رکن پارٹی سربراہ نہیں رہ سکتا۔
جواب میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا نوٹس غیرضروری اور قانون کے برخلاف ہے لہذا عمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کے کیس کو خارج کیا جائے۔
Comments are closed.