صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں اپوزیشن کے شور شرابے پر کہا کہ آپ شور مچائیں لیکن حقیقت تسلیم کرنا پڑے گی، ملک صنعتی انقلاب سے گزر رہا ہے جسے شور شرابے سے نہیں روکا جاسکتا۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوا۔
اجلاس کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد نعتِ رسول مقبولﷺ پیش کی گئی۔
اس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خطاب کے لیے مدعو کیا جس کے بعد صدر مملکت نے اپنے خطاب کا آغاز کیا اور اس کے ساتھ ہی اپوزیشن نے احتجاج شروع کردیا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ دعا ہے کہ پاکستان میں جمہوری اقدار اور ایک دوسرے کی برداشت کی روایات فروغ پائیں، گزشتہ تین سالوں میں پاکستان میں بہت سی مثبت تبدیلیاں آئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صلاحیتوں کی بدولت ابھرتے چمکتے پاکستان کی منزل پالیں گے، کورونا کے اثرات کے سبب دنیا کی معیشت سکڑیں جبکہ پاکستان کی معاشی کارکردگی بہت بہتر رہی، پاکستان میں معیشت کی نمو کورونا کے باوجود بہتر رہی۔
اسی دوران اپوزیشن کا احتجاج جاری تھا، جس پر صدر مملکت نے جواب دیا کہ آپ شور مچائیں حقیقت تسلیم کرنی پڑے گی۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کا حکومتی پالیسیوں پر اعتماد 60 فیصد بڑھا ہے، پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے بہتر کارکردگی کے حوالے سے ماضی کے ریکارڈ توڑ ڈالے، عوام کو بات سمجھ آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے میں تاریخی ترقی کا سہرا وزیراعظم عمران خان کے سر جاتا ہے، زرعی شعبے میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے نوجوانوں کی آن لائن تربیت کا پروگرام بھی قابل ذکر ہے، اب تک 17لاکھ نوجوانوں کو ڈیجیٹل مہارت کی تربیت دی جاچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومتوں نے کارخانوں اور صنعتوں سے ترقی کی، ملک صنعتی انقلاب سے گزر رہا ہے جسے شور شرابے سے نہیں روکا جاسکتا۔
خیال رہے کہ ایوان میں وزیراعظم عمران خان، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سمیت صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، گورنرز، صدر اور وزیراعظم آزاد کشمیر کے علاوہ غیر ملکی سفرا بھی موجود تھے۔
قائد حزب اختلاف شہباز شریف سمیت دیگر اپوزیشن رہنماؤں میں بلاول بھٹو زرداری اور شاہد خاقان عباسی بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شریک تھے۔
خیال رہے کہ صدر مملکت عارف علوی کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ان کا یہ چوتھا خطاب تھا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین نے احتجاج کیا اور بینرز اٹھا کر اسپیکر ڈائس کے سامنے آ گئے۔
اپوزیشن ارکان نے حکومتی کارکردگی کے خلاف نعرے بازی کی اور میڈیا کی آزادی کے نعرے بھی لگائے گئے۔
اپوزیشن رہنماؤں نے صدر مملکت کی تقریر کے دوران احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔
اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔
قائدِ حزب اختلاف نے کہا کہ حکومت کو کل شکست فاش ہوئی ہے، حکومت کے لیے کنٹونمنٹ الیکشن کی شکست تازیانہ ہے۔
Comments are closed.