پیر19؍رمضان المبارک 1444ھ10؍اپریل 2023ء

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی شق وار منظوری جاری

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کے پیش کردہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل  کی شق وار منظوری کا عمل جاری ہے۔

دوران اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف نے ارکان سے رائے شماری کے بعد پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی بعض شقوں کی منظوری دے دی ہے۔

اس موقع پر خطاب میں وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ صدر نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل واپس بھیج دیا۔

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ریاست کے سربراہ کے طور پر کام کریں، وہ اپنی جماعت کے کارکن کے طور پر کام نہ کریں۔

سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ میری موجودگی میں پارلیمنٹ میں ہونے والی سیاسی باتوں سے متفق نہیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ دونوں ایوانوں نے اس بل پر بحث کی ہے، سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد کا تعین بھی ایکٹ آف پارلیمنٹ سے ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت نے اپنے خط میں سوالات اٹھائے ہیں، انہوں نے خط میں  نامناسب الفاظ استعمال کیے، وہ تعصب کی عینک پہن کر جماعت کی سروس شروع کر دیتے ہیں۔

وزیر قانون نے کہا کہ بل پارلیمان کی صوابدید ہے، صدر کے ایسے الفاظ مناسب نہیں، صدر اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کریں کسی سیاسی جماعت کے رکن نہ بنیں۔

انہوں نے کہا کہ صدر تعصب کی عینک اتار کر بل کو پڑھ لیتے، سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد کا تعین بھی ایکٹ آف پارلیمنٹ سے ہوتا ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ صدر نے جو اعتراض اٹھائے ہیں اس میں قابل اعتراض الفاظ شامل ہیں، صدر نے پارلیمنٹ کی بالادستی کے حوالے سے نامناسب الفاظ استعمال کیے ہیں۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ میری بہن کو رات کے 12 بجے اسپتال سے اٹھایا گیا، تب سوموٹو نہیں لیا گیا

ان کا کہنا تھا کہ صدر آئین اور قانون کی پاسداری کی بجائے جماعت کی عینک لگا کر دیکھتے ہیں، آرٹیکل191 کے الفاظ بڑے واضح ہیں، پارلیمنٹ قانون بناسکتی ہے۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں اضافہ کیا ہے، یہ رولز 1980 کی دہائی میں بنائے گئے جب آمرانہ دور تھا، میری ایوان سے درخواست ہے کہ اس بل کو منظور کیا جائے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.