پاکستانی مصنفہ اور کالم نگار فاطمہ بھٹو نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ پابندیوں کے باوجود ہمیں اپنی توجہ غزہ پر رکھنے کی ضرورت ہے۔
فاطمہ بھٹو نے سوشل میڈیا پر فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے ایک پوسٹ شیئر کی ہے۔
فاطمہ بھٹو نے سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے اپنے ویڈیو بیان میں انکشاف کیا ہے کہ انسٹاگرام کمپنی اُن کے اکاؤنٹ پر تبصروں کو بند کر رہی ہے۔
فاطمہ بھٹو نے اپنے ویڈیو بیان کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ مجھے نہیں معلوم کہ کل صبح دنیا کس حال میں اٹھے گی لیکن یہ بالکل واضح ہے کہ پابندیوں سے قطع نظر ہمیں اپنی توجہ غزہ پر رکھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے غزہ کے حالاتِ حاظرہ پر پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کوئی کیا کہہ سکتا ہے؟
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے فلسطینیوں کو 24 گھنٹوں میں غزہ خالی کرنے کا حکم دیا تھا، غزہ کا شمار دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد مقامات میں ہوتا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل کا غزہ سے فلسطینیوں کے انخلاء کا حکم خطرناک اور تشویشناک ہے۔
انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ انتہائی مختصر نوٹس پر بڑے پیمانے پر انخلاء کے تباہ کن انسانی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، انخلاء کا حکم کم از کم 11 لاکھ فلسطینیوں پر لاگو ہو گا۔
انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقے پہلے ہی اسرائیلی محاصرے اور بمباری کی زد میں ہیں، متاثرہ فلسطینی علاقے ایندھن، بجلی، پانی اور خوراک سے بھی محروم ہیں۔
Comments are closed.