بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ٹی 20 ورلڈ کپ میں بھارت کو شکست دینا اب تک بطور چیئرمین یادگار لمحہ ہے، رمیز راجا

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین رمیز راجا کا کہنا ہے کہ پاکستان کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارت کو شکست دینا اب تک بطور چیئرمین سب سے یادگار لمحہ ہے، پاکستان اور بھارت کی بات بطور چیئرمین نہیں بلکہ ایک کرکٹر ہونے کے ناطے کرتا ہوں، دونوں ممالک کی کرکٹ کے لیے سیاست کو دور کر دینا چاہیے۔

چیئرمین پی سی بی رمیز راجا نے بھارتی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے کرکٹ مداح آخر پاک بھارت میچوں سے کیوں محظوظ نہ ہوں، چار ملکی ٹورنامنٹ پاک بھارت کرکٹ سیریز کو دوبارہ شروع کرنے کی ہی کڑی ہے، آئی سی سی بورڈ میں تین کھلاڑی بطور سربراہ ہیں جس کی وجہ سے چار ملکی ٹورنامنٹ ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ چار ملکی کرکٹ کیلئے کافی باتیں ہورہی ہیں، لیگز کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے ملکوں کے درمیان کرکٹ کم ہونے لگی ہے، جب بہادری سے فیصلے کریں گے تو کرکٹ اوپر جائے گی، کچھ لوگوں کو خدشہ ہے کہ چار ملکی سیریز سے دیگر ایونٹس کا ریونیو متاثر ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہفتے دس دن کی ونڈو میں ساڑھے چھ سو ملین ڈالرز کی آمدن ہوسکتی ہے، ہم ایف ٹی پی میں دو طرفہ کی بجائے کم از کم سہ فریقی سیریز کی جانب جانا چاہتے ہیں، ٹیسٹ سیریز میں کم از کم تین میچز کا ہونا ضروری ہے۔

پی سی بی کے چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ کپتان کو مکمل اختیار دیا ہوا ہے، چیزیں ٹھیک ہورہی ہیں، اس ٹیم نے بہت سے نئے فینز حاصل کئے، لوگوں کی توقعات بڑھ گئی ہیں، سیزن ختم ہوا ہے اب وکٹوں پر کام کریں گے، آسٹریلیا سے کیوریٹر بلارہے ہیں، جب تک پچز ٹھیک نہیں ہوتی، بیٹنگ ٹھیک نہیں ہوگی، ہمیں دیکھنا ہے کہ اچھی ٹیمیں ایک ایک چیز کو کیسے ہینڈل کرتی ہیں، ون ڈے کی سیریز جیتنا بہت بڑی فتح ہے۔

رمیز راجا یہ بھی کا کہنا تھا کہ مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آسان ہوگئیں، اندازہ نہیں تھا کہ چیئرمین بنتے ہی نیوزی لینڈ کی ٹیم والا واقعہ ہوجائے گا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے فیصلے کے بعد معلوم نہ تھا کہ کیا ہوگا، آسٹریلیا کیخلاف سیریز کو کامیاب بنانے کیلئے کافی راتیں جاگ کر گزاریں۔

چیئرمین نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی کے مزاج کی وجہ سے لوگ ٹیسٹ کرکٹ میں تحمل نہ دکھا سکے، مدتوں بعد ایک کوالٹی ٹیم کیخلاف ہوم گراؤنڈ پر ٹیسٹ سیریز کھیلی، آسٹریلیا سے جو صحافی آئے وہ بھی اچھے پیغامات لے کر گئے ہیں، دورہ پاکستان کے دوران آسٹریلوی صحافی آرام سے شہر میں گھومتے نظر آئے۔

انہوں نے کہا کہ سیریز میں اسپورٹس مین اسپرٹ کا بھرپور مظاہرہ کیا گیا، پوری دنیا کی نظریں آسٹریلیا کی سیریز پر تھیں، اب کسی ملک کے پاس جواز نہیں کہ پاکستان کا دورہ نہیں کرے، آسٹریلین کرکٹرز کو بھی احساس تھا کہ وہ پاکستان کیلئے اپنا حصہ ڈال سکیں، لوگوں نے آسٹریلیا کا دورہ خراب کرنے کی کوشش کی مگر آسٹریلیا نے بڑے پن کا مظاہرہ کیا، کوشش کریں گے کہ سیکیورٹی کی وجہ سے عام عوام کو مسائل نہ ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ امید ہے ویسٹ انڈیز کیخلاف سیریز عام سیریز کے طور پر کریں گے، ہمیں میڈیکل بورڈ سے اشارے ملے ہیں کہ کووڈ کا خطرہ اب پہلے جیسا نہیں رہا، کراچی ٹیسٹ میں بھی ٹیم نے ورلڈ کلاس پرفارمنس دکھائی، انڈیا کیخلاف ورلڈ کپ جیت نے ہماری کرکٹ کو بہت فائدہ دیا، اس ٹور میں ہمیں دو ارب کا منافع ہوگا، ورلڈ کپ میں انڈیا کو ہرانا بہت بڑی جیت تھی، ایک ذہنی دباؤ سے آزاد ہوئے تھے۔

رمیز راجا کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے چار ملکی ٹورنامنٹ کو سیاست کی نگاہ سے نہیں دیکھا جائے گا، بی سی سی آئی چار ملکی ٹورنامنٹ کے پلان کو بھارتی حکومت کے پاس لےکر جائے گا،میں چار ملکی ٹورنامنٹ کا انعقاد سیاست کی مداخلت سے دور رکھ کر کرکٹ کی بہتری کے لیے لایا ہوں، بھارت اور پاکستان کی قومی ٹیموں کی ایک دوسرے کے دورے کے حوالے سے حکومت سے وقت آنے پر اجازت لی جائے گی۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ میرا پی ایس ایل اور آئی پی ایل کے موازنے کا بیان غلط لیا گیا تھا، پی سی بی چاہتا ہے کہ پی ایس ایل معیاری کرکٹ پر مبنی ہو، وہ ایسا پراڈکٹ بنے جو انڈین پریمیئر لیگ جتنا بڑا ہو، ہمیں پی ایس ایل کے ڈرافٹ ماڈل کو آکشن کی جانب لے جانے کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی، پی سی بی کی کرکٹ اکانومی مضبوط ہے، میں اگلے سال پی ایس ایل کو آکشن ماڈل پر لے جانے کی کوشش کر رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کی فکر نہیں کہ انٹرنیشنل ایونٹس کی میزبانی کے لئے بھارتی حکومت پاکستان کرکٹ کے لیے دیوار کا کام کر رہی، پاکستان کا رواں سال بہترین ہوگا اور مستقبل میں پاکستان کرکٹ نے مزید ترقی پانی ہے، مجھے اس بات کی بھی فکر نہیں کہ ایشیا کپ کی میزبانی کے دوران بھارت پاکستان کا دورہ کرتی ہے یا نہیں، پاک بھارت کرکٹ تعلقات کے درمیان سیاسی کشیدگی ہے جس کو دور کرنا ضروری ہے۔

پی سی بی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ سوروو گنگولی کے ساتھ میرے اچھے تعلقات ہیں، ان کے ساتھ پاک بھارت کرکٹ اور دونوں ملکوں میں کرکٹ ٹیلنٹ پر بات چیت ہوتی رہتی ہے، میں چاہتا ہوں پاکستان کرکٹ کو خودمختار بناؤں جو کسی اور پر انحصار نہ کرے، پاکستان کرکٹ بورڈ فروری میں خواتین کی پی ایس ایل کروانے جارہا ہے۔

صحافی نے رمیز راجا سے سوال کیا کہ کیا بدلتی سیاسی صورتحال پاکستان کرکٹ بورڈ کی ایڈمنسٹریشن بھی تبدیل کرتی ہے؟ جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے سوچا نہیں لیکن عمران خان بطور وزیراعظم کے ہوتے بہت سکون میں ہوں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.