ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ شیڈول اور پاکستان کے مقابلے: پاکستان کے میچ کب، کہاں اور کس کے ساتھ کھیلے جائیں گے اور سکواڈ میں کون کون شامل ہے؟
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے ساتویں ایڈیشن کا انعقاد رواں برس اکتوبر میں متحدہ عرب امارات اور عمان میں ہونے جا رہا ہے جس کے فائنل راؤنڈ (سپر 12) میں 12 ٹیمیں شریک ہوں گی۔
یہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی گذشتہ برس انڈیا میں منعقد ہونا تھا تاہم کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ یہ ٹورنامنٹ پانچ برس بعد منعقد ہو رہا ہے اور شائقین کرکٹ اس کا بیتابی سے انتظار کر رہے ہیں۔
پاکستانی ٹیم اس ورلڈ کپ میں بطور فیورٹ تو داخل نہیں ہو رہی لیکن تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے ماضی کے تجربے کے باعث اسے فائدہ ضرور ہو سکتا ہے۔
ورلڈ کپ کے لیے پاکستان کے 18 رکنی سکواڈ کا اعلان کیا جا چکا ہے جس میں خصوصی کووڈ پروٹوکولز کے تحت تین ریزرو کھلاڑی بھی شامل ہیں۔ تاہم اس سکواڈ میں 10 اکتوبر تک کسی مخصوص وجہ کی بنیاد پر تبدیلیوں کی گنجائش موجود ہے۔
تاہم ورلڈ کپ سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ میں خاصی ہلچل دیکھنے میں آئی ہیں اور احسانی مانی کے بعد اب رمیز راجہ بطور چیئرمین منتخب ہو چکے ہیں۔
پاکستان کے سکواڈ کے اعلان کے کچھ گھنٹوں بعد ہی ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بولنگ کوچ وقار یونس نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تھا جس کے بعد رمیز راجہ کی جانب سے بطور چیئرمین اپنی پہلی پریس کانفرنس میں سابق آسٹریلوی بلے باز میتھیو ہیڈن اور سابق جنوبی افریقی بولر ورنن فیلینڈر کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے لیے کوچنگ کے فرائض سونپے گئے تھے۔
پاکستان کی ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پہلے چار ایڈیشنز میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلے دو ایڈیشنز میں فائنل اور اگلے دو میں سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی تھی۔ تاہم سنہ 2014 اور 2016 کے ورلڈ کپ میں پاکستان سیمی فائنل مرحلے تک پہنچنے میں ناکام رہا تھا۔
کوالیفائنگ مرحلہ
آئندہ ماہ ہونے والے ٹورنامنٹ کی منفرد بات یہ ہے کہ اس کے آغاز سے قبل ایک کوالیفائنگ مرحلہ بھی ہو گا جس میں آٹھ ٹیمیں شریک ہوں گی جن میں سری لنکا اور بنگلہ دیش بھی شامل ہیں اور ان میں سے چار اگلے مرحلے (سپر 12) کے لیے کوالیفائی کریں گی۔
اس مرحلے کے بعد سیمی فائنل مرحلے کا آغاز ہو گا جس کے بعد 14 نومبر کو ٹورنامنٹ کا فائنل کھیلا جائے گا۔
پاکستان کے گروپ میں کوالیفائنگ مرحلے کے گروپ اے میں دوسرے نمبر پر آنے والی ٹیم اور گروپ بی میں سرِفہرست رہنے والی ٹیم بھی شامل ہو گی۔
اس ورلڈ کپ میں پاکستان کے میچ کن ٹیموں کے ساتھ ہوں گے، ان میچوں کے اوقات کیا ہوں گا، یہ کہاں کھیلے جائیں گے اور پاکستان کے سکواڈ میں کون سے کھلاڑی شامل ہیں اس حوالے سے تفصیل درج ذیل ہے۔
پاکستان بمقابلہ انڈیا
پاکستان اور انڈیا اتوار 24 اکتوبر کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں پاکستانی وقت کے مطابق شام سات بجے مدِمقابل ہوں گے۔
ون ڈے ورلڈکپ کی طرح پاکستان نے انڈیا کو اب تک ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی شکست نہیں دی۔ دونوں روایتی حریفوں کے درمیان ورلڈ کپ مقابلوں میں چار میچ کھیلے جا چکے ہیں جن میں تمام ہی انڈیا کے نام ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ
پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں منگل 26 اکتوبر کو شارجہ کرکٹ سٹیڈیم میں پاکستانی وقت کے مطابق شام سات بجے مدِ مقابل ہوں گی۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں دونوں ٹیمیں پانچ مرتبہ آمنے سامنے آئی ہیں جن میں سے تین میں پاکستان جبکہ دو میں نیوزی لینڈ کو فتح حاصل ہوئی ہے۔
پاکستان بمقابلہ افغانستان
پاکستان اور افغانستان جمعہ 29 اکتوبر کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں پاکستانی وقت کے مطابق شام سات بجے مدِ مقابل ہوں گے۔
دونوں ٹیمیں اب تک ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ مقابلوں میں آمنے سامنے نہیں آئی ہیں جبکہ اس کے علاوہ دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک صرف ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلا گیا ہے جس میں پاکستان کو فتح حاصل ہوئی ہے۔
پاکستان بمقابلہ (کوالیفائنگ گروپ اے میں دوسرے نمبر پر آنے والی ٹیم)
اس میچ میں پاکستان کا مقابلہ کس ٹیم سے ہو گا اس کا فیصلہ ٹورنامنٹ کے کوالیفائنگ راؤنڈ کے اختتام پر ہو گا۔
یہ میچ پاکستانی وقت کے مطابق شام سات بجے ابوظہبی کے شیخ زید سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔
پاکستان بمقابلہ (کوالیفائنگ گروپ بی میں سرِفہرست آنے والی ٹیم)
یہ میچ پاکستانی وقت کے مطابق شام سات بجے شارجہ کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔
اس میچ میں پاکستان کا مقابلہ کس ٹیم سے ہو گا اس کا فیصلہ ٹورنامنٹ کے کوالیفائنگ راؤنڈ کے اختتام پر ہو گا۔
پاکستان کا سکواڈ
پاکستان کے سکواڈ میں بابر اعظم (کپتان)، شاداب خان (نائب کپتان)، محمد رضوان (وکٹ کیپر)، اعظم خان، محمد وسیم جونیئر، صہیب مقصود، محمد حفیظ، محمد نواز، عماد وسیم، حسن علی، خوشدل شاہ، آصف علی، شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف، محمد حسنین، عثمان قادر (ریزرو)، فخر زمان (ریزرو) اور شاہنواز ڈاہانی (ریزرو) شامل ہیں۔
Comments are closed.