وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ ہمارا یہ حال ہے کہ 22 کروڑ کی آبادی میں صرف 20 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں، غیر رجسٹرڈ افراد کے لیے ’خوشخبری‘ ہے کہ آئندہ چند روز میں ان تک پہنچ جائیں گے، اب ہم نوٹس نہیں دیں گے بلکہ انہیں بتائیں گے کہ ان کی آمدنی کتنی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ ہم ان کو ہراساں نہیں کریں گے، ان کے سامنے ڈیٹا رکھیں گے، ہم ان تک پہنچ چکے ہیں بس سوئچ آن کرنا ہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ چند ہفتوں میں بغیر نوٹس کے ٹیکس نادہندگان کے پاس ایف بی آر پہنچ جائے گا، ٹیکس نا دہندگان کو کسی بھی صورت ہراساں نہیں کیا جائے گا۔
شوکت ترین نے کہا کہ ہمارے پہنچنے سے پہلے پہلے کہنا چاہتا ہوں کہ غیر رجسٹرڈ افراد ٹیکس دینا شروع کردیں، اگر اس منصب پر رہا تو نہ صرف سب کو انکم ٹیکس بلکہ سیلز ٹیکس بھی دینا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ٹیکنالوجی کے ذریعے ہر شخص تک پہنچیں گے، اگر پھر بھی ٹیکس ادا نہیں کرتے تو قانونی کارروائی کریں گے، ہمارے پہنچنے سے پہلے آپ لوگ ٹیکس ادا کریں۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ گڈز پر سیلز ٹیکس وفاق کا دائرہ اختیار ہے، چیئرمین ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کی زندگی کو آسان بنادیا ہے، ٹیکس کی ادائیگی سے ہی ملک میں پائیدار ترقی ہوسکتی ہے، ٹیکس کا نظام خود کار بنانے کے لیے آسانیاں پیدا کی ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ ٹیکسوں کو سادہ کرنے سے زیادہ ٹیکس ملتا ہے، جب کوئی ٹیکس ادا نہیں کرے گا تو ترقی کیسے کریں گے۔
شوکت ترین نے کہا کہ بیرون ممالک میں اگر آپ ٹیکس نہیں دیتے تو آپ کا ووٹ نہیں، پاکستان میں صرف دو ملین لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں، اب یہ سسٹم تبدیل ہوگا۔
Comments are closed.