پنجاب حکومت کی تین سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کردی گئی ہے جس کے مطابق صوبائی ٹیکس اہداف میں پنجاب نے سندھ کو پیچھے چھوڑ دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب ریونیو اتھارٹی نے ٹیکس وصولیوں میں 36.8 فیصد اضافہ کیا، جبکہ اس کے مقابلے میں تین سال کے دوران سندھ ریونیو بورڈ صرف 16.5 فیصد ہی اضافہ کرسکا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کورونا وبا میں 106 ارب کا ریکارڈ ٹیکس ریلیف عوام کو دیا گیا۔ اسی طرح ٹیوٹا کے ذریعے ایک لاکھ اضافی نوجوانوں کو ہنرمندی کی تربیت دی۔
پنجاب حکومت نے 110 ملین شہریوں کے لیے یونیورسل ہیلتھ اسکیم شروع کی، اس اسکیم کے تحت اب 8.5 ملین شہری ہیلتھ کارڈز وصول کرچکے ہیں۔
کورونا وبا کے دوران 32 ہزار ڈاکٹر اور طبی عملے کو بھرتی کیا گیا، پنجاب نے 50 ارب روپے اضافی طبی عملے کو کورونا ریلیف الاؤنس دیا۔
صوبے میں کسانوں کو 95 فیصد اضافی قرضے دیے، گندم کی امدادی قیمت 1300 سے بڑھا کر 1800 روپے کی گئی۔
صوبے بھر میں 93 پناہ گاہیں اور 121 لنگر خانے بنائے گئے، پناہ گاہوں اور لنگر خانوں سے 24 لاکھ سے زائد مستحقین نے فائدہ اٹھایا۔
احساس پروگرام کے تحت 15 ارب روپے سے زائد رقم مستحق افراد میں تقسیم کی گئی، پنشن نظام میں اصلاحات کے ذریعے حکومت کے 18 ارب روپے بچائے گئے۔
حکومت نے ایک لاکھ 64 ہزار ایکڑ سے زائد زمین قبضہ مافیا سے چھڑائی، محکمہ اینٹی کرپشن نے اب تک 206 ارب کی ریکوری مکمل کی ہے۔
حکومت نے وزراء، اراکین اسمبلی اور افسران کے بیرون ملک دوروں پر پابندی لگائی، حکومت نے نئی سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر بھی پابندی لگائی۔
سرکاری خرچے پر بیرون ملک علاج پر بھی پابندی لگائی گئی، نئے ایئرکنڈیشنرز اور وزراء کے گھروں کی آرائش پر بھی پابندی لگائی گئی۔
Comments are closed.